سورة الاعراف - آیت 171

وَإِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَأَنَّهُ ظُلَّةٌ وَظَنُّوا أَنَّهُ وَاقِعٌ بِهِمْ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جب ہم نے پہاڑ کو اٹھا کر ان کے اوپر اس طرح رکھا، جیسے وہ ایک سائبان ہو اور انہوں نے جانا کہ وہ ان پر گرنے والا ہے جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار ہوجاؤ۔“ (١٧١)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب حضرت موسیٰ (عليہ السلام) ان کے پاس تورات لائے اور اس کے احکام ان کو سنائے۔ تو انہوں نے پھر حسب عادت ان پر عمل کرنے سے انکار واعراض کیا، جس پر اللہ تعالیٰ نے ان پر پہاڑ کو بلند کر دیا کہ تم پر گرا کر تمہیں کچل دیا جائے گا، جس سے ڈرتے ہوئے انہوں نے تورات پر عمل کرنے کا عہد کیا۔ بعض کہتے ہیں کہ رفع جبل کا یہ واقعہ ان کے مطالبے پر پیش آیا، جب انہوں نے کہا کہ ہم تورات پر عمل اس وقت کریں گے جب اللہ تعالیٰ پہاڑ کو ہمارے اوپر بلند کرکے دکھائے۔ لیکن پہلی بات زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے واللهُ أَعْلَمُ ۔ یہاں مطلق پہاڑ کا ذکر ہے۔ لیکن اس سے قبل سورہ بقرہ آیت 63 اور آیت 93 میں دو جگہ اس واقعہ کا ذکر آیا ہے، وہاں اس کا نام صراحت کے ساتھ کوہ طور بتلایا گیا ہے۔