سورة يس - آیت 1

س

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یٰسٓ

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

صراط مستقیم کی وضاحت حروف مقطعات جو سورتوں کے شروع میں ہوتے ہیں جیسے یہاں یاسین ہے ان کا پورا بیان ہم سورۃ البقرہ کی تفسیر کے شروع میں کر چکے ہیں لہٰذا اب یہاں اسے دہرانے کی ضرورت نہیں ۔ بعض لوگوں نے کہا کہ یٰسین سے مراد اے انسان ہے ۔ بعض کہتے ہیں حبشی زبان میں اے انسان کے معنی میں یہ لفظ ہے ۔ کوئی کہتا ہے یہ اللہ کا نام ہے ، پھر فرماتا ہے قسم ہے محکم اور مضبوط قرآن کی جس کے آس پاس بھی باطل پھٹک نہیں سکتا ، کہ بالیقین اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم علیہ وسلم آپ اللہ کے سچے رسول ہیں ، سچے اچھے مضبوط اور عمدہ سیدھے اور صاف دین پر آپ ہیں ، یہ راہ اللہ رحمن و رحیم صراط مستقیم کی ہے ، اسی کا اترا ہوا یہ دین ہے جو عزت والا اور مومنوں پر خاص مہربانی کرنے والا ہے ۔ جیسے فرمان ہے «وَاِنَّکَ لَـــتَہْدِیْٓ اِلٰی صِرَاطٍ مٰسْتَقِیْمٍ» ( 42- الشوری : 52 ) ، تو یقیناً راہ راست کی رہبری کرتا ہے جو اس اللہ کی سیدھی راہ ہے جو آسمان و زمین کا مالک ہے اور جس کی طرف تمام امور کا انجام ہے ، تاکہ تو عربوں کو ڈرا دے جن کے بزرگ بھی آگاہی سے محروم تھے جو محض غافل ہیں ۔ ان کا تنہا ذکر کرنا اس لیے نہیں کیا کہ دوسرے اس تنبیہہ سے الگ ہیں ۔ جیسے کہ بعض افراد کے ذکر سے عام کی نفی نہیں ہوتی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت عام تھی ساری دنیا کی طرف تھی اس کے دلائل وضاحت و تفصیل سے آیت «قُلْ یٰٓاَیٰھَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعَا» ( 7- الاعراف : 158 ) کی تفسیر میں بیان ہو چکے ہیں ، اکثر لوگوں پر اللہ کے عذابوں کا قول ثابت ہو چکا ہے ۔ انہیں تو ایمان نصیب نہیں ہونے کا وہ تو تجھے جھٹلاتے ہی رہیں گے ۔