سورة طه - آیت 99

كَذَٰلِكَ نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَاءِ مَا قَدْ سَبَقَ ۚ وَقَدْ آتَيْنَاكَ مِن لَّدُنَّا ذِكْرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے نبی اس طرح ہم گزرے ہوئے حالات کی خبریں آپ کو سناتے ہیں اور ہم نے اپنی طرف سے آپ کو ایک ” ذکر“ عطا کیا ہے۔ (٩٩)

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

سب سے اعلی کتاب فرمان ہے کہ جیسے موسیٰ علیہ السلام کا قصہ اصلی رنگ میں آپ کے سامنے بیان ہوا ، ایسے ہی اور بھی حالات گزشتہ آپ کے سامنے ہم ہو بہو بیان فرما رہے ہیں ۔ ہم نے تو آپ کو قرآن عظیم دے رکھا ہے ، جس کے پاس باطل پھٹک بھی نہیں سکتا کیونکہ آپ حکمت و حمد والے ہیں ۔ کسی نبی کو کوئی کتاب اس سے زیادہ کمال والی اور اس سے زیادہ جامع اور اس سے زیادہ بابرکت نہیں ملی ۔ ہرطرح سب سے اعلیٰ کتاب یہی کلام اللہ شریف ہے جس میں گذشتہ کی خبریں ، آئندہ کے امور اور ہر کام کے طریقے مذکور ہیں ۔ اسے نہ ماننے والا ، اس سے منہ پھیرنے والا ، اس کے احکام سے بھاگنے والا ، اس کے سوا کسی اور میں ہدایت کو تلاش کرنے والا گمراہ ہے اور جہنم کی طرف جانے والا ہے ۔ قیامت کو وہ اپنا بوجھ آپ اٹھائے گا اور اس میں دب جائے گا ۔ اس کے ساتھ جو بھی کفر کرے ، وہ جہنمی ہے ، کتابی ہو یا غیر کتابی ، عجمی ہو یا عربی ، اس کا منکر جہنمی ہے ۔ جیسے فرمان ہے کہ میں تمہیں بھی ہوشیار کرنے والا ہوں اور جسے بھی یہ پہنچے ۔ پس اس کا متبع ہدایت والا اور اس کا مخالف ضلالت و شقاوت والا ۔ جو یہاں برباد ہوا ، وہ وہاں دوزخی بنا ۔ اس عذاب سے اسے نہ تو کبھی چھٹکارا حاصل ہو ، نہ بچ سکے ، برا بوجھ ہے جو اس پر اس دن ہو گا ۔