سورة الرعد - آیت 18

لِلَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَالَّذِينَ لَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُ لَوْ أَنَّ لَهُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ سُوءُ الْحِسَابِ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمِهَادُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” جن لوگوں نے اپنے رب کی دعوت قبول کرلی انہی کے لیے بھلائی ہے اور جنہوں نے اس کی بات قبول نہ کی اگر ان کے پاس سب کچھ ہو جو زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اتنا اور ہو تو ضرور اس کو فدیہ میں دے دیں۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے برا حساب ہے اور ان کا ٹھکا نہ جہنم ہے اور وہ بد ترین ٹھکا نہ ہے۔“ (١٨)

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

ذوالقرنین نیکوں بدوں کا انجام بیان ہو رہا ہے ، ’ اللہ رسول کو ماننے والے ، احکام کے پابند ، خبروں پر یقین رکھنے والے تو نیک بدلہ پائیں گے ‘ ۔ ذوالقرنین رحمہ اللہ نے فرمایا تھا کہ «قَالَ أَمَّا مَن ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُہُ ثُمَّ یُرَدٰ إِلَیٰ رَبِّہِ فَیُعَذِّبُہُ عَذَابًا نٰکْرًا وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَہُ جَزَاءً الْحُسْنَیٰ وَسَنَقُولُ لَہُ مِنْ أَمْرِنَا یُسْرًا» ۱؎ (18-الکہف:87،88) ’ ظلم کرنے والے کو ہم بھی سزا دیں گے اور اللہ کے ہاں بھی سخت عذاب دیا جائے گا اور ایماندار اور نیک اعمال لوگ بہترین بدلہ پائیں گے اور ہم بھی ان سے نرمی کی باتیں کریں گے ‘ ۔ اور آیت میں فرمان ربی ہے «لِّلَّذِینَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَیٰ وَزِیَادَۃٌ» ۱؎ (10-یونس:26) ’ نیکوں کے لیے نیک بدلہ ہے اور زیادتی بھی ‘ ۔ پھر فرماتا ہے ’ جو لوگ اللہ کی باتیں نہیں مانتے یہ قیامت کے دن ایسے عذابوں کو دیکھیں گے کہ اگر ان کے پاس ساری زمین بھر کر سونا ہو تو وہ اپنے فدیے میں دینے کے لیے تیار ہو جائیں بلکہ اس جتنا اور بھی ‘ ۔ مگر قیامت کے روز نہ فدیہ ہوگا ، نہ بدلہ ، نہ عوض ، نہ معاوضہ ۔ ان سے سخت بازپرس ہو گی ایک ایک چھلکے اور ایک ایک دانے کا حساب لیا جائے گا حساب میں پورے نہ اتریں گے تو عذاب ہو گا ۔ جہنم ان کا ٹھکانا ہو گا جو بدترین جگہ ہو گی ۔