سورة التوبہ - آیت 23

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا آبَاءَكُمْ وَإِخْوَانَكُمْ أَوْلِيَاءَ إِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْإِيمَانِ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے باپوں اور بھائیوں کو دوست نہ بناؤ، اگر وہ ایمان کے مقابلے میں کفر سے محبت رکھتے ہیں اور تم میں سے جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا وہی لوگ ظالم ہیں۔ (٢٣)

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

ترک موالات و مودت کا حکم اللہ تعالیٰ کافروں سے ترک موالات کا حکم دیتا ہے ان کی دوستیوں سے روکتا ہے گوہ وہ ماں باپ ہوں ، بہن بھائی ہوں بشرطیکہ وہ کفر کو اسلام پر پسند کریں ۔ اور آیت میں ہے «لاَّ تَجِدُ قَوْماً یُؤْمِنُونَ بِ اللہِ » ۱؎ (58المجادلۃ:22) اللہ پر اور قیامت پر ایمان لانے والوں کو تو ہرگز اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں سے دوستیاں کرنے والا نہیں پائے گا گو وہ ان کے باپ ہوں بیٹے ہوں یا بھائی ہوں یا رشتے دار ہوں یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں ایمان لکھ دیا گیا ہے اور اپنی خاص روح سے ان کی تائید فرمائی ہے ۔ انہیں نہروں والی جنت میں پہنچائے گا ۔ بیہقی میں ہے سیدنا ابوعبیدبن جراح رضی اللہ عنہ کے باپ نے بدر والے دن ان کے سامنے اپنے بتوں کی تعریفیں شروع کیں آپ نے اسے ہر چند روکنا چاہا لیکن وہ بڑھتا ہی چلا گیا باپ بیٹوں میں جنگ شروع ہو گئی آپ رضی اللہ عنہ نے اپنے باپ کو قتل کر دیا ۔ اس پر آیت «لاَّ تَجِدُ» الخ ، نازل ہوئی ۔ ۱؎ (بیہقی فی شعب الایمان:27/9:منقطع) پھر ایسا کرنے والوں کو ڈراتا ہے اور فرماتا ہے کہ ” اگر یہ رشتے دار اور اپنے حاصل کئے ہوئے مال اور مندے ہو جانے کی دہشت کی تجارتیں اور پسندیدہ مکانات اگر تمہیں اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور جہاد سے بھی زیادہ مرغوب ہیں تو تمہیں اللہ تعالیٰ کے عذابوں کے برداشت کے لیے تیار رہنا چاہیئے ۔ ایسے بدکاروں کو اللہ تعالیٰ بھی راستہ نہیں دکھاتا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ جا رہے تھے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں تھا ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے : ” یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ مجھے ہرچیز سے زیادہ عزیز ہیں بجز میری اپنی جان کے “ ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کی قسم جس کے ہاتھ میرا نفس ہے تم میں سے کوئی مومن نہ ہو گا جب تک کہ وہ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز نہ رکھے “ ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ” اللہ کی قسم ! اب آپ کی محبت مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ ہے “ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اب اے عمر رضی اللہ عنہ ! ( تو مومن ہو گیا ) صحیح بخاری ۔ ۱؎ (صحیح بخاری:6632) صحیح حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ثابت ہے کہ اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ تم میں سے کوئی ایماندار نہ ہو گا جب تک میں اسے اس کے ماں باپ سے اولاد سے اور دنیا کے کل لوگوں سے زیادہ عزیز نہ ہو جاؤں ۔ ۱؎ (صحیح بخاری:15) مسند امام احمد اور ابوداؤد میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ” جب تم عین کی خرید و فروخت کرنے لگو گے اور گائے بیل کی دمیں تھام لو گے اور جہاد چھوڑ دو گے تو اللہ تعالیٰ تم پر ذلت ڈال دے گا وہ اس وقت تک دور نہ ہو گی جب تک کہ تم اپنے دین کی طرف نہ لوٹ آؤ ۔ ۱؎ (سنن ابوداود:3462،قال الشیخ الألبانی:صحیح)