سورة المآئدہ - آیت 81

وَلَوْ كَانُوا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالنَّبِيِّ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مَا اتَّخَذُوهُمْ أَوْلِيَاءَ وَلَٰكِنَّ كَثِيرًا مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور اگر وہ اللہ اور نبی اور اس دین پر ایمان لاتے اور جو ان کی طرف نازل کیا گیا ہے تو انہیں دوست نہ بناتے اور لیکن ان میں سے بہت سے نافرمان ہیں۔“ (٨١)

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : ربط کلام : اہل کتاب پر ناراضگی کا اظہار کرنے کے باوجود ان کو ایک موقع اور دیا گیا ہے کہ اگر ایمان لائیں تو آخرت کے عذاب اور دنیا کی ذلت سے بچ سکتے ہیں۔ اہل کتاب پھٹکار کے مستحق قرار دیے گئے ہیں تو یہ ان کے عقیدہ اور کردار کا نتیجہ ہے تاہم اگر یہ لوگ اللہ اور اس کے رسول پر خالص ایمان لائیں۔ قرآن کی اتباع کریں، خدا کے باغیوں اور منکروں سے محبت کرنے کی بجائے مسلمانوں سے محبت واخوت کا رشتہ جوڑیں تو لعنت کی بجائے اللہ کی رحمت کے مستحق قرار پائیں گے یہاں اللہ، اس کے رسول اور قرآن مجید پر ایمان کے ساتھ تیسری شرط یہ بیان ہوئی ہے کہ ان کی ہمدردیاں، رشتہ داریاں کفار کی بجائے مسلمانوں کے ساتھ ہونی چاہئیں یہی ان کی عزت رفتہ کا زینہ ہے یہاں یہ بات دو ٹوک انداز میں واضح کردی ہے کہ اہل کتاب دنیا اور آخرت کی ذلت مول لے لیں گے لیکن اللہ، اس کے رسول پر مخلصانہ ایمان لانے اور مسلمانوں سے رشتۂ اخلاص قائم کرنے کے لیے تیار نہیں ہوں گے کیونکہ ان کی غالب اکثریت فاسق افراد پر مشتمل ہے۔ مسائل : 1۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے نبی اور کتاب اللہ پر ایمان لانے والے کفار سے دوستی نہیں کرتے۔ 2۔ بنی اسرائیل کی اکثریت نافرمان ہے۔