سورة عبس - آیت 33

فَإِذَا جَاءَتِ الصَّاخَّةُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جب کان بہرے کردینے والی آواز آئے گی

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 33 سے 42) ربط کلام : اس سے پہلے انسان کو اس کی تخلیق اور اس کی خوراک کا حوالہ دے کر اس کا قیامت کے دن زندہ ہونا ثابت کیا اور اب محشر کے دن دوسرے نفخہ کے بعد لوگوں کی حالت بیان کی جاتی ہے۔ سورت النّازعات کی آیت 34میں قیامت کو ایک بڑی آفت قرار دیا گیا ہے قیامت کے بنیادی طور پر دو مرحلے ہوں گے۔ پہلے مرحلے میں ہر چیز تباہ کردی جائے گی اور اس کے بعد نامعلوم کتنے عرصے کے بعد قیامت کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگا۔ دوسرے مرحلہ کی ابتدابھی اسرافیل کے صور پھونکنے پر ہوگی جس سے ایک مرتبہ پھر پوری زمین ہل جائے گی اور لوگ اپنے اپنے مدفن سے نکل کر محشر کے میدان میں اکٹھے ہوجائیں گے جس کی تفصیل قرآن مجید اور حدیث کی کتب میں موجود ہے۔ جب لوگ محشر کے میدان میں جمع ہوں گے تو انہیں ان کے اعمال نامے دیئے جائیں گے۔ جن کے اعمال نامے دائیں ہاتھ میں دیئے جائیں گے ان کے چہرے مسکرائیں گے اور تابناک ہوں گے، جن کو ان کے اعمال نامے بائیں ہاتھ میں دیئے جائیں گے ان کے چہرے گرد آلود ہوں گے اور ان پر سیاہی اور ذلّت پھیل جائے گی یہ کافر اور برے لوگ ہوں گے جونہی برے لوگوں کو ان کے اعمال نامے دیئے جائیں گے تو وہ اپنے اعمال ناموں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ہاتھ کاٹیں گے اور اس خواہش کا اظہار کریں گے کہ کاش! آج ہمارے بدلے کسی دوسرے کو پکڑ لیا جائے اس دن بھائی اپنے بھائی، اپنی ماں اپنے باپ، اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے بھاگ جائے گا۔ اس دن ہر شخص اپنی ہی فکر میں پریشان ہوگا، کوئی بھی کافر، مشرک اور مجرم ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگا کیونکہ اس دن کوئی کسی کابوجھ نہیں اٹھائے گا۔ (الاعراف :165) ” سیدہ عائشہ (رض) ایک دن جہنم کو یاد کر کے رورہی تھی رسول اللہ (ﷺ) نے پوچھا اے عائشہ! تجھے کس چیز نے رلایا ہے سیدہ عائشہ نے کہا جہنم کی آگ یاد آئی تو میں رو پڑی کیا قیامت کے دن آپ اپنے اہل وعیال کو یاد رکھ پائیں گے۔ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا : تین مواقع ایسے ہیں جن میں کوئی کسی کو یاد نہیں کرے گا۔1 ۔اعمال تولے جانے کے وقت جب تلک یہ نہ پتہ چل جائے کہ اس کا نیکیوں والا پلڑا بھاری ہوا یا ہلکا۔2 ۔نامہ اعمال دئیے جانے کے وقت جب کہنے والا کہے گا آؤ میرے نامہ اعمال کو پڑھ کر دیکھو حتٰی کہ اسے علم ہوجائے کہ اس کو نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں دیا جا رہا ہے یا پیٹھ کے پیچھے سے بائیں ہاتھ میں۔ 3۔ جب جہنم کے اوپر پل صراط کو رکھا جائے گا۔ (رواہ ابوداؤد : باب فی ذکر المیزان) مسائل: 1۔ قیامت کے دوسرے مرحلے پر بھی ہر چیز ہل کررہ جائے گی۔ 2۔ قیامت کے دن ہر شخص اپنے بارے میں ہی فکر مند ہوگا۔ 3۔ قیامت کے دن کچھ لوگوں کے چہرے روشن اور مسکراتے ہوئے ہوں گے۔ 4۔ قیامت کے دن جہنمیوں کے چہرے غبار آلود اور سیاہ ترین ہوں گے۔ 5۔ قیامت کے دن آدمی اپنے بھائی، اپنی ماں، اپنے باپ، اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے بھاگ جائے گا۔ تفسیر بالقرآن : قیامت کے دن کوئی بھی کافر، مشرک اور مجرم کا ساتھ نہیں دے گا : 1۔ قیامت کے دن کوئی دوست کسی کے کام نہیں آئے گا۔ ( البقرۃ:254) 2۔ قیامت کے دن کوئی رشتہ دار کسی کو فائدہ نہیں دے گا۔ ( عبس : 34تا36) 3۔ قیامت کے دن کوئی دوست کسی دوست کے کام نہیں آئے گا۔ (الدخان :41) 4۔ قیامت کے دن کوئی کسی کو فائدہ نہیں دے سکے گا۔ (الانفطار :19) 5۔ قیامت کے دن دوستی اور سفارش کام نہ آئے گی۔ (ابراہیم :31) 6۔ قیامت کے دن سفارشی کسی کو فائدہ یا نقصان نہیں دیں گے۔ (یونس :18)