سورة النازعات - آیت 6

يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جس دن کانپنے والی کانپے گی

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 6 سے 14) ربط کلام : موت کے بعد پہلا مرحلہ۔ پانچ قسمیں اٹھا کر ہر شخص کو یہ حقیقت یاد کروائی گئی ہے کہ نیک ہو یا بد اس نے موت کے مشکل ترین لمحات سے گزرنا ہے اور موت کے بعد ایک وقت ایسا آنے والا ہے جب زمین کا چپہ چپہ کانپنے لگے گا کیونکہ اسے پے در پے جھٹکے لگیں گے اس طرح پوری زمین ہلا کر رکھ دی جائے گی یہاں تک کہ زمین چٹیل میدان میں تبدیل ہوجائے گی۔ اس دن لوگوں کے دل دہل جائیں گے اور ہر شخص یوں محسوس کرے گا جیسے اس کا کلیجہ منہ میں آکر پھنس گیا ہے۔ آنکھیں ڈری ڈری اور جھکی ہوں گی، چاہیے تو یہ کہ کافر قیامت پر ایمان لاتے لیکن وہ کہتے ہیں کہ کیا ہم قبروں سے نکل کر پہلی حالت پر لوٹ جائیں گے ؟ حالانکہ ہماری ہڈیاں بوسیدہ ہو کر مٹی کے ساتھ مٹی بن چکی ہوں گی یہ تو بڑے گھاٹے کا معاملہ ہوگا۔ قرآن مجید نے کئی بار بتلایا ہے کہ جو لوگ قیامت کے دن کا انکار کرتے ہیں وہ نقصان میں ہوں گے۔ کفار اس بات کو بھی مذاق کا نشانہ بناتے اور کہتے تھے کہ ہاں ہاں پھر ہم بڑے گھاٹے میں ہوں گے ! حالت یہ ہے کہ یہ لوگ قیامت پر ایمان رکھنے کے باوجود ہمارے مقابلے میں کنگال ہیں یہ اس دن فائدے میں ہوں گے اور ہم گھاٹے میں ہوں گے یہ کیسے ہوگا؟ اہل ایمان کو مذاق اس طرح کفار کرتے تھے۔ انہیں کہا جا رہا ہے کہ آج قیامت کو مذاق سمجھتے ہو لیکن وہ دن ہر حال میں آنے والا ہے جس دن ایک زور دار آواز ہوگی قرآن مجید نے اسے ایک زلزلہ اور دھماکہ بھی کہا ہے۔ جوں ہی اسرافیل دوسری مرتبہ صور پھونکے گا تو اس کی آواز میں اتنی گرج اور کشش ہوگی کہ ہر کوئی میدان محشر کی طرف کھینچا آئے گا اور سب کے سب انسان حاضر ہوجائیں گے۔ منکرین قیامت کو جواب : ﴿کَیْفَ تَکْفُرُوْنَ باللّٰہِ وَ کُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْیَاکُمْ ثُمَّ یُمِیْتُکُمْ ثُمَّ یُحْیِیْکُمْ ثُمَّ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ﴾ (البقرۃ:28) ” تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو حالانکہ تم مردہ تھے اس نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہیں مارے گا پھر زندہ کرے گا پھر اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔“ ﴿اَلَیْسَ ذٰلِکَ بِقٰدِرٍ عَلٰی اَنْ یُّحْیِیَ الْمَوْتٰی﴾ (القیامہ :40) کیا ” اللہ“ اس پر قادر نہیں ہے کہ مرنے والوں کو پھر زندہ کرے؟“ ﴿فَسُبْحٰنَ الَّذِیْ بِیَدِہِ مَلَکُوتُ کُلِّ شَیْءٍ وَّاِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ﴾ (یٰس :83) ” پاک ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا مکمل اقتدار ہے اور اسی کی طرف تم پلٹ کر جانے والے ہو۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے پانچ قسمیں اٹھا کر ثابت کیا ہے کہ قیامت ضرور برپا ہوگی۔ 2۔ قیامت کے زلزلے پے درپے واقع ہوں گے۔ 3۔ قیامت کے دن دل دھڑک رہے ہوں گے اور آنکھیں خوفزدہ ہوں گی۔ 4۔ قیامت کے دن ایک جھٹکے سے سب لوگ میدان محشر کی طرف جارہے ہوں گے۔ تفسیر بالقرآن: منکرین قیامت کے بوسیدہ دلائل : 1۔ وہ کہتے ہیں ہمیں کون دوبارہ زندہ کرے گا ؟ فرما دیجیے جس نے پہلی بار پیدا کیا ہے وہی تمہیں پیدا کرے گا۔ (بنی اسرائیل :51) 2۔ ہم نے زمین سے تمہیں پیدا کیا اسی میں لوٹائیں گے اور اسی سے دوبارہ اٹھائیں گے۔ (طٰہٰ:55) 3۔ انہیں بتلائیں کہ پتھر بن جاؤ یا لوہا یا تمہارے دل میں جو آتا ہے اس کے مطابق ہوجاؤ وہ تمہیں ضرور اٹھائے گا۔ (التغابن :7) 4۔” اللہ“ ہی مخلوق کو پیدا کرنے والا ہے، پھر وہی اسے دوبارہ لوٹائے گا۔ (یونس :4) ٥۔ ” اللہ“ وہ ذات ہے جس نے مخلوق کو پہلی بار پیدا کیا، پھر وہ اسے لوٹائے گا اور یہ کام اس کے لیے آسان ہے۔ (الروم :27) 6۔ موت کے بعد تمھیں ضرور اٹھایا جائے گا۔ (ھود :7) 7۔ ” اللہ“ ہی نے مخلوق کو پیدا کیا، پھر وہ اسے دوبارہ پیدا کرے گا، پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ (الروم :11)