سورة الحاقة - آیت 4

كَذَّبَتْ ثَمُودُ وَعَادٌ بِالْقَارِعَةِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ثمود اور عاد نے اچانک ٹوٹ پڑنے والی آفت کو جھٹلایا

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 4 سے 8) ربط کلام : قیامت کو جھٹلانے والی اقوام میں سر فہرست قوم ثمود اور قوم عاد تھیں دونوں قوموں کا دنیا میں بدترین انجام ہوا۔ قرآن مجید نے قیامت کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کے مختلف مراحل کے حوالے سے اس کا ذکر کیا ہے۔ قیامت کے مراحل میں ایک مرحلہ اتنا شدید ہوگا کہ ہر چیز آپس میں ٹکرا جائے گی یہاں تک کہ پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں گے۔ یہی بات صالح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو اور حضرت ھود (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو بار بار بتلائی اور سمجھائی۔ مگر دونوں اقوام نے اپنے اپنے انبیاء (علیہ السلام) کی تکذیب کی اور قیامت کے برپا ہونے کو جھٹلایا جس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے قوم ثمود اور قوم عاد کو نیست و نابود کردیا۔ قوم عاد کی خصوصیات اور جرائم : 1۔ اللہ تعالیٰ نے عاد کو قوم نوح کے بعد زمین پر اقتدار اور اختیار بخشا۔ (الاعراف :69) 2۔ قوم عاد اس قدر کڑیل اور قوی ہیکل جوان تھے کہ ان جیسا دنیا میں کوئی اور پیدا نہیں کیا گیا۔ (الفجر 6تا8) حضرت ھود (علیہ السلام) پر قوم کے الزامات : 1۔ قوم نے حضرت ھود (علیہ السلام) کو بے وقوف قرار دیا۔ (الاعراف :66) 2۔ ھود (علیہ السلام) ہماری طرح ہی طرح کھانے، پینے والا انسان ہے۔ (المؤمنون :33) 3۔ انھوں نے کہا اے ھود تو اللہ پر جھوٹ باندھتا ہے۔ (المؤمنون :38) 4۔ تیرے کہنے پر ہم اپنے معبودوں کو نہیں چھوڑ سکتے یہ محض پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔ (الشعراء :137) 5۔ تم ہمیں سمجھاؤ یا نہ سمجھاؤ ہم نہیں مانیں گے۔ (شعراء :136) 6۔ ہمارے معبودوں کی تجھے مار پڑے گئی ہے۔ (ھود :54) 7۔ ہم پر کوئی عذاب آنے والا نہیں تو جھوٹ بولتا ہے۔ (الشعراء : 138، 139) 8۔ اگر تو اپنے دعوے میں سچا ہے تو ہم پر عذاب لے آ۔ (الاحقاف :22) حضرت ھود (علیہ السلام) کی بددعا اور اللہ تعالیٰ کا عذاب : 1۔ میرے رب میری مدد فرما مجھے انھوں نے کلی طور پر جھٹلا دیا ہے۔ (المؤمنون :39) 2۔ سات راتیں اور آٹھ دن زبردست آندھی اور ہوا کے بگولے چلے۔ (الحاقہ :7) قوم صالح کے جرائم : 1۔ قوم صالح اللہ کے ساتھ شرک کیا کرتی تھی۔ (ھود : 61، 62) 2۔ ثمود انبیاء کو جھوٹا قرار دیتے تھے۔ (الشعراء :141) 3۔ وہ لوگ بہت زیادہ اسراف، تکبر اور زمین میں فساد کرنے والے تھے۔ (الشعراء : 151، 152) 4۔ قوم ثمود ہدایت کی بجائے گمراہی کو پسند کرتی تھی۔ (حٰم السجدۃ:17) 5۔ انہوں نے اللہ کی نشانی کو جھٹلایا۔ (ھود :66) قوم کی ہٹ دھرمی اور عذاب کا مطالبہ : 1۔ انھوں نے قسمیں اٹھائیں کہ حضرت صالح کو اہل وعیال سمیت ختم کردیں گے۔ (النمل :49) 3۔ قوم نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں۔ (القمر :29) 2۔ اے صالح ! ہم تمھارے عقیدے کا انکار کرتے رہیں گے۔ (الاعراف :76) 4۔ اے صالح! تو جس چیز سے ہمیں ڈراتا ہے وہ لے آ۔ (الاعراف :77) عذاب کا وقت اور اس کی تباہ کاری : 1۔ قوم ثمود کو تین دن کی مہلت دی گئی۔ (ھود :45) 2۔ قوم ثمود کو صبح کے وقت ہولناک دھماکے نے آلیا اور ان کی کمائی ان کے کچھ کام نہ آئی۔ (الحجر 83، 84) 3۔ ہم نے ان پر ہولناک چیخ نازل کی وہ ایسے ہوگئے جیسے بوسیدہ اور سوکھی ہوئی باڑ ہوتی ہے۔ (القمر :31)