سورة الممتحنة - آیت 8

لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اللہ تمہیں اس بات سے نہیں روکتا کہ تم ان لوگوں کے ساتھ نیکی اور انصاف کا برتاؤ کرو جنہوں نے دین کے معاملہ میں تم سے جنگ نہیں کی ہے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نہیں نکالا ہے۔ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 8 سے 9) ربط کلام : کفار کے ساتھ تعلقات میں استثناء۔ پچھلی آیت کے اختتام پر ارشاد ہوا کہ اللہ تعالیٰ غفور الرحیم ہے یہ اس کی مہربانی کا نتیجہ ہے کہ اس نے ہر کافر کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات منقطع کرنے کا حکم نہیں دیا قطع تعلق اور لڑنے کا حکم ان کفار کے ساتھ ہے جو مسلمانوں پر زیادتی کرتے ہیں اور اسلام کے راستے میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ اس نے صرف کفار کے ساتھ قلبی محبت، ازواجی تعلقات اور ان کو رازداں بنانے سے منع کی گیا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ تمہیں ان لوگوں کے ساتھ، کاروبار اور سماجی تعلقات رکھنے سے منع نہیں کرتا جنہوں نہ دین کی وجہ سے تمہارے ساتھ جنگ کی اور نہ تمہیں تمہارے گھروں سے نکلنے پر مجبور کیا۔ اس لیے تم ان کے ساتھ انصاف کا سلوک کرو اور یقین جانو کہ اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے ساتھ تمہیں قلبی دوستی کرنے سے منع کرتا ہے جنہوں نے تمہاردے دین کی وجہ سے تمہارے ساتھ جنگ کی اور تمہارے گھروں سے تمہیں نکال دیا اور تمہارے نکالنے میں ایک دوسرے کی مدد کی جو لوگ ان کے ساتھ دوستی کریں گے وہ ظالم ہوں گے۔ اس وضاحت اور اجازت سے ان لوگوں کی غلط فہمی دور ہوجانی چاہیے جو یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام جنگجو دین ہے ایسا ہرگز نہیں کیونکہ اسلام امن و آشتی کا دین ہے۔ دین صرف ان لوگوں سے تعلقات میں رکاوٹ ڈالتا ہے اور ان سے لڑنے کا حکم دیتا ہے جو اس کے راستے میں رکاوٹ ڈالتے ہیں اور لوگوں پر ظلم کرتے ہیں۔ اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ جو اس کی تبلیغ میں رکاوٹ ڈالتے ہیں اور لوگوں پر ظلم کرتے ہیں ان کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہئے یہ لوگ یا اسلام قبول کریں یا پھر سرنگوں ہو کر رہیں تاکہ دنیا امن وامان کا گہوارہ بن جائے۔ (عَنِ ابْنِ عُمَرَ (رض) قَالَ وُجِدَتِ امْرَأَۃٌ مَقْتُوْلَۃً فِی بَعْضِ مَغَازِیْ رَسُوْلِ اللَّہِ () فَنَہَی رَسُوْلُ اللَّہِ () عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْیَا نِ) (رواہ البخاری : باب قتل النساء فی الحرب) ” حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) کے غزوات میں سے کسی ایک غزوہ میں ایک مقتول عورت پائی گئی تو رسول اللہ (ﷺ) نے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے منع فرما دیا۔“ مسائل: 1۔ پُرامن رہنے والے کفار کے ساتھ بھلائی اور انصاف کرنے کا حکم ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ 3۔ جو کفار اسلام کے راستے میں رکاوٹ اور مسلمانوں پر زیادتی کرتے ہیں ان کے ساتھ دوستی نہیں رکھنی چاہیے۔ 4۔ جو ان کے ساتھ دوستی رکھیں گے وہ ظالم ہوں گے۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے : 1۔ اللہ تعالیٰ پر ہیز گاروں سے محبت کرتا ہے۔ (آل عمران :76) 2۔ بے شک اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (الممتحنہ :8) 3۔ غصہ پینے والے اور لوگوں کو معاف کرنے والوں سے اللہ محبت کرتا ہے۔ (آل عمران :134) 4۔ اللہ صبر کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (آل عمران :146) 5۔ اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (آل عمران :148) 6۔ اللہ تعالیٰ پاک صاف رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (التوبہ :108) 7۔ اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اللہ کی راہ میں منظم ہو کر لڑتے ہیں۔ (الصف :4) 8۔ اللہ پاک باز لوگوں کو پسند کرتا ہے۔ (التوبہ :108) 9۔ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو سے محبت کرتا ہے۔ (البقرۃ :222)