سورة المؤمنون - آیت 39

قَالَ رَبِّ انصُرْنِي بِمَا كَذَّبُونِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” رسول نے دعا کی پروردگار ان لوگوں نے مجھے جھٹلادیا ہے بس تو میری مدد فرما۔ (٣٩)

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 39 سے 41) ربط کلام : قوم کے مظالم پر حضرت ھود علیہ السلام کی اپنے رب سے مدد طلب کرنا :۔ حضرت ھود علیہ السلامنے قوم کے مظالم سے تنگ آکر اپنے رب کے حضور یہ کہہ کر مدد کی درخواست کی کہ میرے رب مجھے میری قوم نے جھٹلا دیا ہے اس لیے میری مدد فرما۔ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے حضرت ھود علیہ السلام کو تسلی دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ عنقریب تیری قوم کے لوگ پچھتائیں گے اور پھر یہی ہوا کہ ان کو ایک دھماکہ خیز چٹخارے نے آلیا۔ جس نے انہیں خس و خاشاک کی طرح ریزہ ریزہ کر ڈالا۔ اس طرح اس قوم پر اللہ کی پھٹکار ہوئی۔ یہ لوگ جسمانی اعتبار سے دراز قامت، کڑیل جوان اور قوی ہیکل تھے۔ دنیا میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ انھوں نے پہاڑتراش، تراش کر مضبوط اور خوبصورت محلات تعمیر کر رکھے تھے۔ ان کی سرزمین نہایت سر سبزتھی جس میں ہر قسم کے باغات آراستہ تھے۔ انھیں قرآن مجید میں ” احقاف والے“ کہا گیا ہے۔ احقاف ریت کے بڑے بڑے ٹیلوں کو بھی کہا جاتا ہے جو عرب کے جنوب مغربی حصہ میں واقع تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اسی علاقہ میں حضرت ھود (علیہ السلام) کو مبعوث فرمایا جو خوش اندام، کڑیل جوان اور بہترین صورت و سیرت کے حامل تھے۔ قوم عاد کی خصوصیات اور جرائم : 1۔ اللہ تعالیٰ نے قوم عاد کو قوم نوح کے بعد زمین پر اقتدار اور اختیار بخشا۔ (الاعراف :69) 2۔ قوم عاد اس قدر کڑیل اور قوی ہیکل جوان تھے کہ ان جیسا دنیا میں کوئی اور پیدا نہیں کیا گیا۔ (الفجر 6تا8) 3۔ انھیں افرادی قوت اور مویشیوں سے نوازا گیا۔ (الشعراء :133) 4۔ یہ قوم بڑے بڑے محلات میں رہتی تھی۔ زراعت اور باغات میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ (الشعراء 129تا133) 5۔ انھوں نے خود ساختہ معبود بنا رکھے تھے ان کے سامنے اپنی حاجات و مشکلات پیش کرتے تھے۔ (الاعراف :70) 6۔ یہ لوگ آخرت کو جھٹلانے والے اور دنیا پر اترانے والے تھے۔ (المؤمنون :33) 7۔ ان کا عقیدہ تھا کہ اس دنیا کے سوا کوئی اور جہاں برپا نہیں ہوگا۔ (المؤمنون :37) 8۔ یہ اپنی قوت پر اترانے والے تھے۔ (حٰم السجدۃ :15) حضرت ہود (علیہ السلام) اور ان کی قوم کے بارے میں مزید معلومات جاننے کے لیے سورۃ الاعراف کی آیت 65تا 71کی آیات کی تفسیر دیکھیں۔ مسائل: 1۔ حضرت ھود علیہ السلامنے اپنے رب سے مدد طلب کی اللہ تعالیٰ نے ان کی مدد فرمائی۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے قوم ھود پر پھٹکار کی۔ 3۔ قوم ھود کو ایک دھماکہ خیز چیخ نے خس و خاشاک کردیا۔ تفسیر بالقرآن: قوم ھود پر عذاب کی کیفیت : 1۔ میرے رب میری مدد فرما انھوں نے مجھے کلی طور پر جھٹلا دیا ہے۔ (حضرت ہود)۔ (المومنون :39) 2۔ سات راتیں اور آٹھ دن زبردست آندھی اور ہوا کے بگولے چلے۔ (الحاقۃ :7) 3۔ گرج چمک اور بادو باراں کا طوفان آیا۔ (الاحقاف :24) 4۔ آندھی نے انھیں کھجور کے تنوں کی طرح پٹخ پٹخ کر دے مارا۔ (الحاقۃ:7) 5۔ انھیں ریزہ ریزہ کردیا گیا۔ (الذاریات :42) 6۔ دنیا اور آخرت میں ان پر پھٹکار برستی رہے گی۔ (حٰم السجدۃ :16) 7۔ قوم ھود کو نیست و نابود کردیا گیا۔ (الاعراف :72) 8۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ھود اور ایمانداروں کو اس عذاب سے محفوظ رکھا۔ (ھود :58)