سورة الانعام - آیت 90

أُولَٰئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ ۖ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ ۗ قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا ۖ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرَىٰ لِلْعَالَمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی سو آپ ان کی ہدایت کی پیروی کریں، فرمادیں میں اس پر تم سے کسی اجرت کا سوال نہیں کرتا یہ تو تمام جہانوں کے لیے ایک نصیحت کے سوا کچھ نہیں۔“ (٩٠)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 یعنی توحید اور اصول عقائد میں ان کی راہ پر قائم رہیے کیونکہ تمام انبیا باتوں میں متفق ہیں یا مطلب یہ ہے کہ ان کی طرح آپ بھی دشمنوں کی ایذا رسانی پر صبر کریں (وحیدی) اس آیت میں اس بات کی دلیل ہے جن امور میں کوئی نیاحکم نہیں آیا ان میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پہلے انبیا ہی رہنے کا حکم تھا، بخاری کی ایک روایت میں حضرت ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ اس لیے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورۃ ص میں سجدہ فرمایا کیونکہ جس مقام پر یہ سجدہ ہے وہاں حضرت داود کے سجدہ کرنے کا ذکر ہے۔ ( شوکانی) ف 5 اس سے معلوم ہوا کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ثقلین ( جن وانس) کی طرف مبعوث ہیں اور آپ کی رسالت قیامت تک کے لیے ہے۔ (وحیدی )