سورة المآئدہ - آیت 14

وَمِنَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَىٰ أَخَذْنَا مِيثَاقَهُمْ فَنَسُوا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوا بِهِ فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۚ وَسَوْفَ يُنَبِّئُهُمُ اللَّهُ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جن لوگوں نے کہا کہ ہم نصاریٰ ہیں ان سے بھی ہم نے پختہ عہد لیاتو وہ اس کا ایک حصہ بھول گئے جس کی انہیں نصیحت کی گئی تھی تو ہم نے ان کے درمیان قیامت کے دن تک دشمنی اور بغض ڈال دیا اور عنقریب اللہ انہیں بتائے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (١٤)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8 یعنی اللہ کے مددگار چونکہ یہ لوگ اپنے اس دعویٰ میں جھوٹے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ ہم نے نصاری سے اقرار لیا بلکہ یہ فرمایا کہ ہم نے ان لوگوں سے اقرار لیا جو اپنے آپ کو نصاریٰ کہتے ہیں مطلب یہ ہے کہ یہود کی طرح نصاری ٰ سے بھی ہم نے توحید اور نبی آخرالزمان پر ایمان لانے کا عہد لیامگر انہوں نے بھی اس عہد کو توڑ ڈالا (کبیر، قرطبی) ف 9 چنانچہ اس وقت بھی ان میں باہم مذہبی عداوت پائی جاتی ہے اور پھر خود عیسائیوں کے بھی بہت سے فرقے ہیں جو آپس میں ایک دوسرے کے دشمن اور ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں (کبیر) ف 10 یعنی دنیا میں اس سزا کے علاوہ آخرت میں ان کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں اس سے معلوم ہوا کہ جب آدمی اللہ کے کلام سے اثر پکڑ نا اور حکم شرع پر محبت سے قائم رہنا چھو ڑدے ارفقط مذہب کا جھگڑا اروحمیت رہ جائے تو وہ راہ سے بہک جائے ( مو ضح)