سورة العلق - آیت 19

كَلَّا لَا تُطِعْهُ وَاسْجُدْ وَاقْتَرِب ۩

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 10 حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے۔ ادھر ابوجہل آگیا اور کہنے لگا :’ د کیا میں نے تمہیں اس حرکت (نماز سے منع کیا تھا تم جانتے ہو کہ مکہ کی سر زمین میں مجھ سے زیادہ کسی کے ساتھی اور حمایتی نہیں ہیں“ اسی کا جواب اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں دیا ہے (ترمذی ابن جریر وغیرہ) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ابوجہل کہنے لگا :” کیا محمد (ﷺ) تمہارے درمیان اپنا چہرہ زمین پر رکھتا (یعنی سجدہ کرتا) ہے؟“ لوگوں نے کہا ” ہاں“ بولا ” مجھے لات و عزی کی قسم اگر میں نے اسے نماز پڑھتے دیکھا تم میں اس کی گردن دبوچ لوں گا اور اس کا چہرہ زمین میں گاڑ دوں گا۔ پھر وہ اس ارادہ سے رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا۔ آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ لوگوں نے دیکھا کہ وہ آگے بڑھنے کے بجائے پیھچے ہٹ رہا ہے اور ہاتھوں سے اپنی روک کر رہا ہے۔ لوگوں نے پوچھا ” کیا ہوا؟“ کہنے لگا ” میرے اور اس شخص کے درمیان آگ کی ایک خناق اور دہشت اور بہت سے پر ہیں۔“ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اگر وہ میرے قریب آتا تو فرشتے اس کی تکا بوٹی کر ڈالتے۔“ (مسلم نسائی احمد وغیرہ) فتح القدیر ف 11 اس مقام پر سجدہ تلاوت ہے (ابن کثیر) بحوالہ صحیح مسلم عن ابی ہریرہ)