سورة النسآء - آیت 114

لَّا خَيْرَ فِي كَثِيرٍ مِّن نَّجْوَاهُمْ إِلَّا مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلَاحٍ بَيْنَ النَّاسِ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ان کی اکثر سرگوشیاں خیر سے خالی ہیں۔ سوائے اس کے جو صدقہ کا یا نیک بات کا، یا لوگوں میں صلح کرانے کا حکم کرے۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے یہ کرے اسے ہم یقیناً اجر عظیم عطا فرمائیں گے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 نجو یٰ دوسروں سے علیحدٰ ہو کر صلا و مشورہ کرنے کو کہتے ہیں یہ مصدر ہے اور مبالغہ کے طور پر عدل ورضی کی طرح جمع پر بولا جاتا ہے اور الا کے بعد نجو یٰ مخذوف ہے ن ای الا نجویٰ ج من امر بصد قتہ الخ ف 3 معررو کا لفظ جمیع اعمال خیر کو شامل ہے حتی ٰ کہ کہ کسی کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنا بھی معروف میں داخل ہے۔ حدیث میں ہے ولو ان تلقی اخاک بو۔ حہ طلق اور اصلا بین الناس کا لفظ مسلمانو کے درمیان ہر قسم کے اختلافات ختم کرنے کو شامل ہے حدیث میں ہے جس نے دو مسلمانوں میں صلح کر ادی ہے اس کے لئے آگ سے براۃ لکھی جاتی ہے ( قرطبی)