سورة الملك - آیت 15

هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ ذَلُولًا فَامْشُوا فِي مَنَاكِبِهَا وَكُلُوا مِن رِّزْقِهِ ۖ وَإِلَيْهِ النُّشُورُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو نرم کردیا ہے اس کے راستوں پر چلو پھرو اور اللہ کا دیا ہوا رزق کھاؤ! اور اسی کے حضور تمہیں دوبارہ زندہ ہو کر جانا ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 ” ذلولا“ کے لفظی معنی ہیں ذلیل سخر اور تابعدار ملائم بنا دیا ہے کہتم جیسے چاہو اسے کھو دو، اس میں راستے بنائو اور اس کی مٹی سے کچی اور پکی عمارتیں تعمیر کرو وغیرہ ف 5 ” مناکب“ کے لفظی معنی ” کندھوں“ کے ہیں۔ مراد زمین کے راستے، اطراف اور پہاڑ ہیں۔ یعنی تین طرف چاہو سفر کرو، کسب و تجارت کے لئے چلو پھرو۔ ف 6 یعنی کھائو پیئو مگر آزادی سے نہیں بلکہ سمجھتے ہوئے کہ آخر کار تمہیں اپنے رب کے سامنے حاضر ہوتا ہے جو تم سے ایک ایک چیز کا حساب لے گا کہ اسے کن ذرائع سے حاصل کیا اور کہاں خرچ کیا؟