سورة الأحقاف - آیت 35

فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِل لَّهُمْ ۚ كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوعَدُونَ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّن نَّهَارٍ ۚ بَلَاغٌ ۚ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پس اے نبی صبر کرو جس طرح اولو العزم رسولوں نے صبر کیا ہے لہٰذا کفار کے معاملہ میں جلدی نہ کرو، جس دن یہ لوگ اس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا انہیں خوف دلایا جا رہا ہے تو انہیں یوں معلوم ہوگا کہ دنیا میں دن کی ایک گھڑی سے زیادہ نہیں رہے، بات پہنچا دی گئی اب نافرمان لوگوں کے سوا کوئی ہلاک نہیں ہو گا

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 اس میں شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے تمام پیغمبر ہی اولو العزم (ہمت والے) تھے لیکن علمائے سلف نے پانچ پیغمبروں حضرت نوح ابراہیم موسیٰ عیسیٰ اور محمد ﷺ کو خاص طور پر اولالعزم قرار دیا ہے۔ ف 2 یعنی قیامت کی ہولناکیوں کو دیکھ کر انہیں دنیا میں اپنے عیش و آرام کا زمانہ بہت ہی مختصر معلوم ہوگا۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں دستور ہے کہ گزاری مدت تھوڑی معلوم ہوتی ہے۔ ف 3 یعنی قرآن کے پہنچ جانے کے بعد حجت تمام ہوگئی اب بھی جو شخص نافرمانی میں پڑا رہے گا وہ اپنی شامت خود بلائے گا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی کو بے قصور نہیں پکڑا جاتا۔