سورة الشورى - آیت 18

يَسْتَعْجِلُ بِهَا الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِهَا ۖ وَالَّذِينَ آمَنُوا مُشْفِقُونَ مِنْهَا وَيَعْلَمُونَ أَنَّهَا الْحَقُّ ۗ أَلَا إِنَّ الَّذِينَ يُمَارُونَ فِي السَّاعَةِ لَفِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جو لوگ اس کے آنے پر ایمان نہیں رکھتے وہ اس کے لیے جلدی مچاتے ہیں، اور جو اس پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس سے ڈرتے ہیں اور جانتے ہیں کہ یقیناً وہ آنے والی ہے۔ خوب سن لو جو لوگ قیامت کے بارے میں جھگڑتے ہیں وہ گمراہی میں بہت دور نکل گئے ہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 10 اس لئے کہ وہ اس کے آنے کو محال سمجھتے ہیں اور بطور استہزاء کہتے ہیں کہ اگر وہ واقعی آنے والی ہے تو جلد کیوں نہیں آجاتی۔ روایات میں ہے کہ ایک مجلس میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیامت کا ذکر فرمایا، کچھ مشرکین بھی وہاں موجود تھے۔ وہ ازراہ تکذیب کہنے لگے ’ ’ قیامت کب آئیگی“؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں ( شوکانی) ف 11 اس لئے کہ انہیں اس میں محاسبہ کا ڈر ہے۔ ف 12 وہ چونکہ ایمان لانے اور نیک اعمال اختیار کرنے کو بیکار سمجھتے ہیں۔ اس لئے نڈر ہو کر گناہ کرتے ہیں اور جس ٹیڑھی راہ پر چاہتے ہیں اندھا دھند چلتے رہتے ہیں۔