سورة ص - آیت 24

قَالَ لَقَدْ ظَلَمَكَ بِسُؤَالِ نَعْجَتِكَ إِلَىٰ نِعَاجِهِ ۖ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ الْخُلَطَاءِ لَيَبْغِي بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَقَلِيلٌ مَّا هُمْ ۗ وَظَنَّ دَاوُودُ أَنَّمَا فَتَنَّاهُ فَاسْتَغْفَرَ رَبَّهُ وَخَرَّ رَاكِعًا وَأَنَابَ ۩

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

داؤد نے جواب دیا اس شخص نے اپنی دنبیوں کے ساتھ تیری دنبی ملا لینے کا مطالبہ کر کے یقیناً تجھ پر ظلم کیا اور واقع یہ ہے کہ اکثر شراکت دار ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں۔ بس وہی لوگ اس سے بچتے ہیں جو صاحب ایمان اور عمل صالح کرتے ہیں اور ایسے لوگ تھوڑے ہوتے ہیں۔ داؤد سمجھ گئے کہ یہ ہم نے اس کی آزمائش کی ہے۔ چنانچہ اس نے اپنے رب سے معافی مانگی اور سجدے میں گر گئے اور متوجہ ہوئے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٢ ممکن ہے کہ حضرت دائود ( علیہ السلام) نے یہ فیصلہ دوسرے فریق کا بیان سنے بغیر صادر کردیاہو اور یہ حضرت دائود ( علیہ السلام) کا قصور تھا جسے اللہ تعالیٰ نے معاف فرما دیا۔ ف ٣ اس مقام پر سجدہ کرنا پڑھنے اور سننے والے دونوں کے لئے مستحب ہے۔ ابن عباس (رض) سے ایک روایت میں ہے کہ سورۃ ص کا سجدہ با عزیمت سجدوں یعنی ان سجدوں میں سے نہیں ہے جن کی تاکید آئی ہے۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ص میں سجدہ کیا اور فرمایا :” دائود ( علیہ السلام) نے توبہ کے طور پر سجدہ کیا اور ہم شکر کے طور پر سجدہ کرتے ہیں۔ (ابن کثیر)