سورة القصص - آیت 7

وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ أُمِّ مُوسَىٰ أَنْ أَرْضِعِيهِ ۖ فَإِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ فَأَلْقِيهِ فِي الْيَمِّ وَلَا تَخَافِي وَلَا تَحْزَنِي ۖ إِنَّا رَادُّوهُ إِلَيْكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ الْمُرْسَلِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” ہم نے موسیٰ کی والدہ کو وحی کی کہ وہ موسیٰ کو دودھ پلائے۔ جب تجھے موسیٰ کی جان کا خطرہ محسوس ہو تو اسے دریا میں ڈال دے۔ خوف اور غم نہ کر ہم موسیٰ تیرے پاس لے آئیں گے اور اس کو پیغمبروں میں شامل فرمایں گے۔“ (٧)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

7۔ یعنی انہیں الہام کیا، یا ان کے دل میں ڈالا، یا، انہیں خواب دکھایا۔ بہرحال ان کی طرف یہ وحی اعلام تھی وحی نبوت نہ تھی کیونکہ اس پر تمام علما کا اجماع ہے کہ موسیٰ ( علیہ السلام) کی والدہ نبیتہ نہ تھیں۔ بعض مفسرین کہتے ہیں کہ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کی والدہ کے پاس فرشتہ آیا۔ اس صورت میں بھی یہی کہا جائے گا کہ فرشتے تو غیر انبیا کے پاس بھی آجاتے ہیں۔ چنانچہ صحیحین میں گنجے، کوڑھی اور نابینا کا قصہ مذکور ہے کہ ان کے پاس فرشتہ آیا اور ان سے ہمکلام ہوا۔ صحیح حدیث میں یہ بھی ہے کہ فرشتوں نے حضرت عمران (رض) بن حصین کو سلام کیا لیکن اس سے وہ نبی نہیں بن گئے۔ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کی والدہ کا نام بعض نے ایارفت ار بعض نے لوحا لکھا ہے۔ (قرطبی، شوکانی)