سورة الشعراء - آیت 223

يُلْقُونَ السَّمْعَ وَأَكْثَرُهُمْ كَاذِبُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جو سنی سنائی باتیں لوگوں کے کانوں میں ڈالتے ہیں ان میں اکثر جھوٹے ہوتے ہیں۔“ (٢٢٣)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

11۔ یعنی ان بدکاروں میں یا شیطانوں میں۔12۔ یعنی امور غیبیہ سے متعلق جو ایک آدھ ناتمام بات سن پاتے ہیں اس میں اپنی طرف سے سو جھوٹ ملا کر بیان کرتے ہیں۔ (شیطان ان بدکاروں سے اور یہ بدکار لوگوں سے)۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کاہنوں کے بارے میں سوال کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” وہ کچھ نہیں ہیں“۔ انہوں نے عرض کیا ” اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! بعض اوقات تو ٹھیک بات بتا دیتے ہیں۔ فرمایا :” اس ٹھیک بات کو کبھی کوئی جن لے اڑتا ہے اور جا کر اپنے دوست کے کان میں پھونک دیتا ہے پھر وہ اس میں سو جھوٹ کی آمیزش کردیتے ہیں۔ (شوکانی بحوالہ بخاری و مسلم)