أَلَا إِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قَدْ يَعْلَمُ مَا أَنتُمْ عَلَيْهِ وَيَوْمَ يُرْجَعُونَ إِلَيْهِ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا ۗ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اچھی طرح جان لو ! آسمان و زمین میں جو کچھ ہے اللہ کا ہے۔ تم جس روش پربھی ہو اللہ اس کو جانتا ہے جس دن لوگ اس کی طرف پلٹائے جائیں گے وہ انہیں بتائے گا کہ وہ کیا کچھ کرکے آئے ہیں اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔“ (٦٤)
1۔ یہاں لفظ ’ او‘ منح الخلو کے لئے ہے پھر جب صرف ایک معاملہ میں رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عدم اطاعت پر یہ وعید سنائی گئی ہے تو ان لوگوں کو اپنے معاملہ پر ضرور غور کرنا چاہئے جنہوں نے رسول کو سرے سے اطاعت کا مستحق ہی نہیں سمجھا بلکہ دوسروں کو بھی اس سے بے نیاز ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔2۔ حضرت عقبہ (رض) بن عامر کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی آنکھوں پر انگلیاں رکھے ہوئے سورۃ نور کی یہ آخری آیت پڑھ رہے تھے اور فرما رہے تھے بکل شیء بصیر : واقعی تو ہر چیز کو دیکھتا اور جانتا ہے۔ (شوکانی)