سورة النور - آیت 58

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِيَسْتَأْذِنكُمُ الَّذِينَ مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ وَالَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنكُمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ۚ مِّن قَبْلِ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَحِينَ تَضَعُونَ ثِيَابَكُم مِّنَ الظَّهِيرَةِ وَمِن بَعْدِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ ۚ ثَلَاثُ عَوْرَاتٍ لَّكُمْ ۚ لَيْسَ عَلَيْكُمْ وَلَا عَلَيْهِمْ جُنَاحٌ بَعْدَهُنَّ ۚ طَوَّافُونَ عَلَيْكُم بَعْضُكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اے لوگو جو ایمان لائے ہو لازم ہے کہ تمہارے غلام اور تمہارے بچے جوابھی بلوغت کی حد کو نہیں پہنچے ہیں۔ تین اوقات میں اجازت لے کر تمہارے پاس آیاکریں صبح کی نماز سے پہلے اور دوپہر کو جب تم کپڑے اتار دیتے ہو اور عشاء کی نماز کے بعد۔ تین وقت تمہارے لیے پردے کے اوقات ہیں ان کے بعد بلا اجازت آئیں تونہ تم پر کوئی گناہ ہے اور نہ ان پر۔ کیونکہ تمہیں ایک دوسرے کے پاس باربار آنا ہوتا ہے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لیے اپنے ارشادات کی وضاحت کرتا ہے۔ اور سب کچھ جاننے اور حکمت والاہے۔ (٥٨)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

1۔ لفظی ترجمہ یہ ہے کہ ” وہ احتلام کی عمر کو نہیں پہنچتے مراد ہے کہ ابھی بچے ہیں۔2۔ یعنی جن میں تم تنہایا اپنی بیویوں کے ساتھ ایسی حالت میں ہوتے ہیں کہ غلاموں اور بچوں کا تمہارے پاس اچانک آ پہنچا مناسب نہیں۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : ” اکثر لوگ اس آیت پر ایمان نہیں لائے (یعنی اس پر عمل کرنے سے بے پروا ہیں) میں تو اپنی چھوٹی سی بچی کو بھی جو سامنے کھڑی ہے حکم دیتا ہوں کہ ان اوقات میں اذن لے کر آیا کرے۔ (ابن کثیر۔ شوکانی) 3۔ اگر ان کے لئے بھی ضروری کردیا جاتا کہ جب آئیں اجازت لے کر آئیں تو گھرکے کام کاج میں سخت دقت پیش آتی۔ گویا خدمت گزاری کی ضرورت کے پیش نظر اجازت دی گئی ہے۔