سورة الحج - آیت 40

الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِم بِغَيْرِ حَقٍّ إِلَّا أَن يَقُولُوا رَبُّنَا اللَّهُ ۗ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا اسْمُ اللَّهِ كَثِيرًا ۗ وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے ناحق نکال دیے گئے صرف اس قصور پر کہ وہ کہتے تھے کہ ہمارا رب ” اللہ“ ہے اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے دور نہ کرے تو خانقا ہیں، گرجے، معبد خانے اور مسجدیں جن میں اللہ کا کثرت سے نام لیا جاتا ہے مسمار کردیے جائیں۔ سب مسمار کردی جائیں اللہ ضرور ان لوگوں کی مدد کرے گا جو اس کی مدد کریں گے اللہ بہت قوت والا اور غالب ہے۔“ (٤٠)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

2۔ یعنی تارک الدنیا عیسائی راہبوں کی خانقاہیں۔3۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ بڑا فضل و کرم ہے کہ اس نے ہر زمانے میں مشرکوں کے غلبہ کو روکا اور انبیا ( علیہ السلام) اور مومنوں کو قتال کی اجازت اور حکم دے کر ان کی مدافعت کی۔ اگر وہ ایسا نہ کرتا تو یہ مشرک حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کے زمانہ میں یہودیوں کے عبادت خانوں کو، حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کے زمانے میں گرجوں اور خانقاہوں کو اور اب محمدﷺ کے زمانہ میں مسجدوں کو مسمار کر ڈالتے۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کی حفاظت کی جائے اور ان کو مسمار نہ کیا جائے۔ (قرطبی۔ شوکانی) 4۔ معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ آدمی خود بھی اس کے دین کو فروغ دینے کی کوشش کرے۔