سورة الأنبياء - آیت 104

يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ ۚ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ ۚ وَعْدًا عَلَيْنَا ۚ إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” وہ دن جب آسمان کو ہم یوں لپیٹ کر رکھ دیں گے جیسے لکھے ہوئے اوراق لپیٹ دیے جاتے ہیں۔ جس طرح پہلے ہم نے تخلیق کی ابتدا کی تھی اسی طرح ہم پھر اس کا اعادہ کریں گے۔ یہ وعدہ ہمارے ذمیّ ہے اور یہ کام ہمیں ہر حال میں کرنا ہے۔ (١٠٤)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 10۔ جیسے دوسری آیت (زکر :76) میں فرمایا : والسموات مطویات بمینہ : کہ آسمان اس کی دائیں مٹھی میں لپٹے ہوں گے۔ ایک حدیث میں بھی یہ صریحاً ثابت ہے بعض کا قول ہے کہ یہاں ” سجل“ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک کاتب کا نام ہے مگر یہ روایت ناقابل اعتبار ہے۔ (ابن کثیر) ف 11۔ حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ” تم لوگ اللہ تعالیٰ کے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ننگے پائوں، ننگے بدن اور غیر محتون جمع کئے جائو گے“ (قرطبی بحوالہ مسلم)