سورة الإسراء - آیت 48

انظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوا لَكَ الْأَمْثَالَ فَضَلُّوا فَلَا يَسْتَطِيعُونَ سَبِيلًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

دیکھیے انھوں نے کس طرح آپ کے لیے مثالیں بیان کیں۔ پس گمراہ ہوگئے وہ راہ راست پر نہیں آسکتے۔“ (٤٨)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 12 یعنی ایک بات نہیں جو آپ کے بارے میں کہتے ہوں بلکہ مختلف اوقات میں مختلف باتیں کہتے ہیں کبھی کہتے ہیں کہ آپ جادوگر ہیں کبھی کہتے ہیں کسی دوسرے نے آپ پر جادو کردیا ہے۔ کبھی کہتے ہیں کہ آپ شاعر ہیں کبھی کاہن اور کبھی مجنوں (دیوانہ) کہتے ہیں ان کی یہ متضاء باتیں خود اس بات کی دلیل ہیں کہ انہیں حقیقت کا کچھ پتہ نہیں۔ اس حال میں یہ کیسے امید کی جاسکتی ہے کہ انہیں ہدایت کا صحیح راستہ مل سکے یا مطلب یہ ہے کہ ان باتوں سے دوسروں کو ہدایت سے روکنے کے لئے کوئی راستہ نہیں پاتے۔ (قرطبی)