سورة الرعد - آیت 14

لَهُ دَعْوَةُ الْحَقِّ ۖ وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ لَا يَسْتَجِيبُونَ لَهُم بِشَيْءٍ إِلَّا كَبَاسِطِ كَفَّيْهِ إِلَى الْمَاءِ لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَالِغِهِ ۚ وَمَا دُعَاءُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اسی کو پکارنا حق ہے اور جن کو اس کے سوا پکارتے ہیں وہ ان کی دعا قبول نہیں کرتے مگر اس شخص کی طرح جو اپنی دونوں ہتھیلیاں پانی کی طرف پھیلانے والا ہے، تاکہ وہ اس کے منہ تک پہنچ جائے، حالانکہ پانی اس تک ہرگز پہنچنے والا نہیں اور نہیں ہے کافروں کا پکارنا مگر سراسر بے سود۔“ (١٤)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6۔ یعنی اپنی حاجتیں اور مرادیں پوری کرانے کے لئے اسی کو پکارنا برحق ہے۔ کیونکہ وہ ہر ایک کی سنتا اور اسے پورا کرانے کی قدرت رکھتا ہے۔ ف 7۔ جس کا کوئی نتیجہ نہیں۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں : کافر جن کو پکارتے ہیں۔ بعض خیال ہیں اور بعض جن ہیں اور بعض چیزیں ہیں کہ ان میں کچھ خواص ہیں لیکن اپنے خواص کے مالک نہیں پھر کیا حاسل ان کا پکارنا؟ جیسے آگ یا پانی اور شاید ستارے بھی اسی قسم میں ہوں یہ اس کی مثال فرمائی۔ (موضح)۔