سورة البقرة - آیت 150

وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِي وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور جس جگہ سے تم نکلو اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیا کرو اور جہاں کہیں تم ہو اپنے چہرے اسی طرف (نماز میں) کیا کرو تاکہ لوگوں کے لیے تم پر کوئی حجت نہ رہ جائے سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ان میں سے ظلم کیا ہے تم ان سے نہ ڈرومجھ ہی سے ڈرو تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور اس لیے بھی کہ تم ہدایت پاؤ

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9 مسجد حرام کی طرف متوجہ ہونے کے حکم کا تین بار اعادہ کیا ہے۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ یہ چونکہ اسلام میں نسخ ہے اس لیے تکرار برائے تاکید بعض نے لکھا ہے کہ پہلی مرتبہ حکم اس شخص کو ہے جو قبلہ کے سامنے ہو اور دوسری مرتبہ اسے نظر نہ آتا ہو اور رتیسری مرتبہ نسخ قبلہ پر مفر ضین کے اعتراض کو ختم کرنا ہوجیساکہ لئلایکون للناس علیکم حجتہ سے معلوم ہوتا ہے یعنی اہل کتاب کے لیے اس اعتراض کی گنجائش بھی نہ رہے کی نبی آخرالز مان کا قبلہ تو کعبہ ہوگا اور یہ بیت المقدس کی طرف ہو کر نماز پڑھتے ہیں۔ (کبیر۔ ابن کثیر) ف 1 حتی کہ استفان کعبہ کا حکم بھی تمام نعمت کے طور پر ہے (المنار)