سورة ھود - آیت 62

قَالُوا يَا صَالِحُ قَدْ كُنتَ فِينَا مَرْجُوًّا قَبْلَ هَٰذَا ۖ أَتَنْهَانَا أَن نَّعْبُدَ مَا يَعْبُدُ آبَاؤُنَا وَإِنَّنَا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” انہوں نے کہا اے صالح ! یقیناً تو ہم میں سے وہ تھا جس کے بارے میں اس سے پہلے امیدیں لگائیں گئیں تھیں۔ کیا تو ہمیں منع کرتا ہے کہ ہم ان کی عبادت نہ کریں جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے رہے ہیں اور بے شک ہم اس بات کے بارے میں جس کی طرف تو ہمیں دعوت دیتا ہے یقیناً ایک اضطراب میں ڈالنے والے شک میں پڑے ہوئے ہیں۔“ (٦٢) ”

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3۔ یعنی تمہاری عقلمندی اور ذہانت سے تو ہم بڑی بڑی امیدیں وابستہ کئے بیٹھے تھے مگر تم نے تو توحید اور آخرت کا نیا راگ الاپ کر ہماری تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ ف 4۔ یعنی بت پرستی اور شرک پر اصرار کی اگر کوئی دلیل تھی تو وہ صرف یہ کہ ان کے باپ دادا ان کی پوجا کرتے رہے تھے۔ ف 5۔ یہ کس قدر حماقت تھی کہ شرک پر نہ تو مطمئن تھے اور نہ ان کے پاس کوئی عقلی یا نقلی دلیل ہی نہ تھی مگر پھر بھی آبائی تقلید کی وجہ سے شرک کو چھوڑ کر توحید کی راہ اختیار کرنے کو تیار نہ تھے۔