سورة یونس - آیت 106

وَلَا تَدْعُ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ ۖ فَإِن فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًا مِّنَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور اللہ کو چھوڑ کر اس چیز کو مت پکاریں جو نہ آپ کو نفع دے سکتی ہے اور نہ آپ کو نقصان پہنچا سکتی ہے پھر اگر تو نے ایسا کیا تو بلاشبہ اس وقت ظالموں میں سے ہوجائے گا۔“ (١٠٦) ”

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4۔ اس میں اللہ تعالیٰ کے سوا زمین و آسمان کی ہر زندہ یا مردہ ہستی اور ہر جاندار یا بے جان چیز آگئی۔ یہ مطلب نہیں کہ پہلے تو کسی بزرگ یا نبی کی قبر کے بارے میں یہ غلط عقیدہ قائم کرلیا جائے کہ وہ نفع و نقصان پہنچا سکتی ہے اور پھر اسے سجدے کئے جائیں اور اس سے مرادیں طلب کی جائیں۔ اس آیت کی اس طور پر تاویل کرنا اللہ کی کتاب سے کھیلنا اور اس کا مذاق اڑانا ہے۔ مطلب مشرکین کو سمجھانا ہے کہ ہرقسم کے نفع و نقصان کا اختیار اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ (فتح القدیر)۔ ف 5۔ کیونہ شرک کے برابر کوئی ظلم نہیں ہے جیسے فرمایا : ان الشرک لظم عظیم۔ یہاں پر ” فعل“ کنایہ ہے۔ دعا سے ای ان دعوت ما لا ینفع ولا یضرالخ۔ (روح)۔