سورة یونس - آیت 12

وَإِذَا مَسَّ الْإِنسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنبِهِ أَوْ قَاعِدًا أَوْ قَائِمًا فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهُ مَرَّ كَأَن لَّمْ يَدْعُنَا إِلَىٰ ضُرٍّ مَّسَّهُ ۚ كَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِلْمُسْرِفِينَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پہلو پر بیٹھا یا کھڑا ہوا ہمیں پکارتا ہے پھر جب ہم اس کی تکلیف دور کردیتے ہیں تو اس طرح چل دیتا ہے جیسے اس نے ہمیں کسی تکلیف کے وقت، جو اسے پہنچی ہو، پکارا ہی نہیں۔ اسی طرح حد سے بڑھ جانے والوں کے لیے عمل مزین کردیے گئے جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (١٢)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٦۔ اس آیت میں انسان کے انتہائی عجز اور ضعف کی طرف اشارہ ہے جس سے اوپر کی آیت کے مضمون کی تاکید مقصود ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کا عذاب آجائے تو انسان فوراً ہلاک ہوجائیں۔ (کبیر)۔ مطلب یہ ہے کہ انسان اس قدر عاجز اور ناتواں ہے کہ جونہی کوئی تکلیف پہنچتی ہے لیٹے بیٹھے ہر حال میں اللہ کو پکارتا ہے لیکن اس کے بے وفائی کا یہ عالم ہے کہ جونہی تکلیف دور ہوتی ہے اسی غرور میں بدمست ہوجاتا ہے اور اپنی مصیبت سے کوئی سبق حاصل نہیں کرتا۔ حضرت ابو الدرداء فرماتے ہیں کہ سکھ اور چین کی گھڑی میں اللہ کو یاد کرو وہ سختی اور تکلیف کی گھڑی میں تمہیں یاد رکھے گا۔ (فتح القدیر)۔ ف ٧۔ یعنی شیطان نے ان کے برے کاموں کو ان کی نظر میں بھلا کر دکھایا ہے۔ بہتر ہے کہ وہ اسے سمجھیں اور اپنی اس روش سے باز آجائیں۔