سورة التوبہ - آیت 83

فَإِن رَّجَعَكَ اللَّهُ إِلَىٰ طَائِفَةٍ مِّنْهُمْ فَاسْتَأْذَنُوكَ لِلْخُرُوجِ فَقُل لَّن تَخْرُجُوا مَعِيَ أَبَدًا وَلَن تُقَاتِلُوا مَعِيَ عَدُوًّا ۖ إِنَّكُمْ رَضِيتُم بِالْقُعُودِ أَوَّلَ مَرَّةٍ فَاقْعُدُوا مَعَ الْخَالِفِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” پھر اگر اللہ آپ کو ان میں سے کسی گروہ کی طرف واپس لے آئے وہ پھر آپ سے لڑائی کے لیے نکلنے کی اجازت مانگیں تو آپ فرما دیں تم میرے ساتھ کبھی نہیں نکل سکتے اور میرے ساتھ مل کر کبھی کسی دشمن سے نہیں لڑسکتے بے شک تم پہلی مرتبہ بیٹھ رہنے پر خوش ہوئے بس پیچھے رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو۔“ (٨٣)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 جو جنگ تبوک کے لیے نہیں نکلے تھے بلکہ گھروں میں بیٹھے رہے تھے۔ ف 2 یعنی ان لوگوں کے ساتھ جو بے عذار گھروں میں رہ گئے یا معذور کے ساتھ جیسے عورتیں، بچے، بوڑھے، بیمار، اپاہج، شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں : یہ جو فرمایا کہ اگر پھر لے جاوے اللہ کسی کو فرقہ کی طرف وہ اس واسطے کہ یہ آیت سفر میں نازل ہوئی۔ یہ لوگ مدینہ میں منافق تھے اور فرقے اس واسطے فرمایا کہ بعض پیچھے مرگئے اور سب بیٹھنے والے منا فق نہ تھے۔ بعض مسلمان بھی تھے۔ کہ ان کی تقصیر معاف ہوئی۔ ( مو ضح )