سورة التوبہ - آیت 45

إِنَّمَا يَسْتَأْذِنُكَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَارْتَابَتْ قُلُوبُهُمْ فَهُمْ فِي رَيْبِهِمْ يَتَرَدَّدُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

آپ سے اجازت صرف وہ لوگ مانگتے ہیں جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں تو وہ اپنے شک میں حیران پھرتے ہیں۔“ (٤٥)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 پس مومنین اور منافقین کے مابین فرق یہ ہے کہ جہاد کا اعلان ہونے پر مومن تو بلاتامل نکل کھڑے ہوتے ہیں مگر جو منافق ہیں وہ بہانے ترشتے ہیں اور ہر ایسے موقع پر مذبذب بھی ہوجاتے ہیں کبی دل کہتا ہے کہ چلو شاید پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سچ ہی کہتے ہوں اور کبھی دل میں میں آتا ہے کہ نہیں ی سب ڈھکو سلے اور ڈراوے ہیں۔ پس دنیا میں چند روز جینا ہے جہاں تک ہو سکے آرام سے دن کا کاٹ لیں۔