سورة التوبہ - آیت 3

وَأَذَانٌ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى النَّاسِ يَوْمَ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ أَنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ ۙ وَرَسُولُهُ ۚ فَإِن تُبْتُمْ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ ۗ وَبَشِّرِ الَّذِينَ كَفَرُوا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے حج اکبر کے دن تمام لوگوں کی طرف صاف اعلان ہے کہ اللہ مشرکوں سے بری الذمہ ہے اور اس کا رسول بھی۔ پس اگر تم توبہ کرلو تو وہ تمہارے لیے بہتر ہے اور اگر منہ موڑو تو جان لو کہ یقیناً تم اللہ کو عاجز کرنے والے نہیں اور جنہوں نے کفر کیا انہیں دردناک عذاب کی بشارت دیجئے۔“ (٣)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 یوم الحج الا کبر۔ ( بڑے حج کے دن) سے مراد 10 ذی الحجہ ہے جس دن حاجی منیٰ میں آکر قربانی کرتے ہیں۔، حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا کہ بڑے حج کا دن نو نسا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا قربانی کا دن (ترمذی) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حجتہ الوداع میں قربانی کے دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جمرات کے درمیان کھڑے ہو کر لوگوں سے دریافت فرمایا کہ آج کونسا دن ہے ؟َ لوگوں نے جواب دیا کہ قربانی دن فرمایا یہی بڑے حج کا دن ہے۔ ( ابوداؤد۔ ابن ماجہ) ف 7 یعنی کسی قسم کا معاہدہ یا دوستی ان سے نہیں۔