جامع الترمذي - حدیث 96

أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ لِلْمُسَافِرِ وَالْمُقِيمِ​ حسن حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا إِذَا كُنَّا سَفَرًا أَنْ لَا نَنْزِعَ خِفَافَنَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيهِنَّ إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ وَلَكِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَى الْحَكَمُ بْنُ عُتَيْبَةَ وَحَمَّادٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيِّ عَنْ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ وَلَا يَصِحُّ قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ شُعْبَةُ لَمْ يَسْمَعْ إِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ مِنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيِّ حَدِيثَ الْمَسْحِ و قَالَ زَائِدَةُ عَنْ مَنْصُورٍ كُنَّا فِي حُجْرَةِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ وَمَعَنَا إِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ فَحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيِّ عَنْ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ أَحْسَنُ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثُ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ الْمُرَادِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ الْعُلَمَاءِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنْ الْفُقَهَاءِ مِثْلِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالُوا يَمْسَحُ الْمُقِيمُ يَوْمًا وَلَيْلَةً وَالْمُسَافِرُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيهِنَّ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رُوِيَ عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُمْ لَمْ يُوَقِّتُوا فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَالتَّوْقِيتُ أَصَحُّ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ أَيْضًا مِنْ غَيْرِ حَدِيثِ عَاصِمٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 96

کتاب: طہارت کے احکام ومسائل مسافر اور مقیم کے مسح کی مدّت کا بیان​ صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم مسافرہوتے تو رسول اللہﷺہمیں حکم دیتے کہ ہم اپنے موزے تین دن اور تین رات تک ، پیشاب ،پاخانہ یا نیند کی وجہ سے نہ اتاریں، الایہ کہ جنابت لاحق ہوجائے ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- محمد بن اسماعیل(بخاری) کہتے ہیں کہ اس باب میں صفوان بن عسال مرادی کی حدیث سب سے عمدہ ہے، ۳- اکثر صحابہ کرام ،تابعین اور ان کے بعد کے فقہاء میں سے اکثراہل علم مثلاً: سفیان ثوری ، ابن مبارک ، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کایہی قول ہے کہ مقیم ایک دن اور ایک رات موزوں پر مسح کرے ، اور مسافر تین دن اورتین رات،بعض علماء سے مروی ہے کہ موزوں پر مسح کے لیے وقت کی تحدید نہیں کہ( جب تک دل چاہے کرسکتاہے) یہ مالک بن انس رحمہ اللہ کا قول ہے، لیکن تحدید والاقول زیادہ صحیح ہے۔
تشریح : ۱؎ : یہ حدیث موزوں پر مسح کی مدّت کی تحدیدپردلالت کرتی ہے: مسافرکے لیے تین دن تین رات ہے اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات ،یہ مدت وضو کے ٹوٹنے کے وقت سے شمار ہوگی نہ کہ موزہ پہننے کے وقت سے، حدث لاحق ہو نے کی صورت میں اگر موزہ اتارلیاجائے تو مسح ٹوٹ جاتا ہے ، نیز مدّت ختم ہوجانے کے بعد بھی ٹوٹ جاتاہے۔ ۱؎ : یہ حدیث موزوں پر مسح کی مدّت کی تحدیدپردلالت کرتی ہے: مسافرکے لیے تین دن تین رات ہے اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات ،یہ مدت وضو کے ٹوٹنے کے وقت سے شمار ہوگی نہ کہ موزہ پہننے کے وقت سے، حدث لاحق ہو نے کی صورت میں اگر موزہ اتارلیاجائے تو مسح ٹوٹ جاتا ہے ، نیز مدّت ختم ہوجانے کے بعد بھی ٹوٹ جاتاہے۔