جامع الترمذي - حدیث 93

أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ​ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ بَالَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ فَقِيلَ لَهُ أَتَفْعَلُ هَذَا قَالَ وَمَا يَمْنَعُنِي وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ قَالَ إِبْرَاهِيمُ وَكَانَ يُعْجِبُهُمْ حَدِيثُ جَرِيرٍ لِأَنَّ إِسْلَامَهُ كَانَ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَةِ هَذَا قَوْلُ إِبْرَاهِيمَ يَعْنِي كَانَ يُعْجِبُهُمْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَحُذَيْفَةَ وَالْمُغِيرَةِ وَبِلَالٍ وَسَعْدٍ وَأَبِي أَيُّوبَ وَسَلْمَانَ وَبُرَيْدَةَ وَعَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ وَأَنَسٍ وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ وَيَعْلَى بْنِ مُرَّةَ وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَأُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ وَأَبِي أُمَامَةِ وَجَابِرٍ وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ وَابْنِ عُبَادَةَ وَيُقَالُ ابْنُ عِمَارَةَ وَأُبَيُّ بْنُ عِمَارَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ جَرِيرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 93

کتاب: طہارت کے احکام ومسائل موزوں پر مسح کرنے کا بیان​ ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے پیشاب کیا پھروضوکیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا، ان سے کہاگیا : کیاآپ ایساکررہے ہیں؟ توا نہوں نے کہاکہ مجھے اس کام سے کون سی چیزروک سکتی ہے جبکہ میں نے خود رسول اللہﷺ کو ایسا کرتے دیکھا ہے،ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ صحابہ کرام کوجریر رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث اچھی لگتی تھی کیوں کہ ان کا اسلام سورئہ مائدہ کے نزول کے بعدکاہے ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جریر رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عمر،علی، حذیفہ، مغیرہ،بلال، ابوایوب، سلمان ، بریدۃ، عمرو بن امیہ، انس، سہل بن سعد ،یعلی بن مرہ،عبادہ بن صامت، اسامہ بن شریک ، ابوا مامہ ، جابر ، اسامہ بن زید، ابن عبادۃ جنہیں ابن عمارہ اور ابی بن عمارہ بھی کہاجاتاہے رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : اس حدیث سے موزوں پر مسح کا جواز ثابت ہوتا ہے، موزوں پر مسح کی احادیث تقریباًاسی(۸۰) صحابہ کرام سے آئی ہیں جن میں عشرئہ مبشرہ بھی شامل ہیں،علامہ ابن عبدالبرنے اس کے ثبوت پر اجماع نقل کیا ہے، امام کرخی کی رائے ہے کہ مسح علی خفین (موزوں پرمسح) کی احادیث تو اتر تک پہنچی ہیں اورجولوگ ان کا انکارکرتے ہیں مجھے ان کے کفرکا اندیشہ ہے، جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ مسح خفین کی حدیثیں آیت مائدہ سے منسوخ ہیں ان کا یہ قول درست نہیں کیو نکہ مسح علی خفین کی حدیث کے راوی جریر رضی اللہ عنہ آیت مائدہ کے نزول کے بعداسلام لائے ، اس لیے یہ کہنا صحیح نہیں کہ یہ احادیثمنسوخ ہیں بلکہ یہ آیت مائدہ کی مبیّن اورمخصص ہیں،یعنی آیت میں پیروں کے دھونے کا حکم ان لوگوں کے ساتھ خاص ہے جو موزے نہ پہنے ہوں،رہا موزے پر مسح کاطریقہ تو اس کی صحیح صورت یہ ہے کہ ہاتھ کی پانچوں انگلیوں کوپانی سے بھگوکران کے پوروں کو پاؤں کی انگلیوں سے پنڈلی کے شروع تک کھینچ لیاجائے۔ ۱؎ : اس حدیث سے موزوں پر مسح کا جواز ثابت ہوتا ہے، موزوں پر مسح کی احادیث تقریباًاسی(۸۰) صحابہ کرام سے آئی ہیں جن میں عشرئہ مبشرہ بھی شامل ہیں،علامہ ابن عبدالبرنے اس کے ثبوت پر اجماع نقل کیا ہے، امام کرخی کی رائے ہے کہ مسح علی خفین (موزوں پرمسح) کی احادیث تو اتر تک پہنچی ہیں اورجولوگ ان کا انکارکرتے ہیں مجھے ان کے کفرکا اندیشہ ہے، جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ مسح خفین کی حدیثیں آیت مائدہ سے منسوخ ہیں ان کا یہ قول درست نہیں کیو نکہ مسح علی خفین کی حدیث کے راوی جریر رضی اللہ عنہ آیت مائدہ کے نزول کے بعداسلام لائے ، اس لیے یہ کہنا صحیح نہیں کہ یہ احادیثمنسوخ ہیں بلکہ یہ آیت مائدہ کی مبیّن اورمخصص ہیں،یعنی آیت میں پیروں کے دھونے کا حکم ان لوگوں کے ساتھ خاص ہے جو موزے نہ پہنے ہوں،رہا موزے پر مسح کاطریقہ تو اس کی صحیح صورت یہ ہے کہ ہاتھ کی پانچوں انگلیوں کوپانی سے بھگوکران کے پوروں کو پاؤں کی انگلیوں سے پنڈلی کے شروع تک کھینچ لیاجائے۔