جامع الترمذي - حدیث 92

أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي سُؤْرِ الْهِرَّةِ​ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ حُمَيْدَةَ بِنْتِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ كَبْشَةَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ وَكَانَتْ عِنْدَ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ دَخَلَ عَلَيْهَا قَالَتْ فَسَكَبْتُ لَهُ وَضُوءًا قَالَتْ فَجَاءَتْ هِرَّةٌ تَشْرَبُ فَأَصْغَى لَهَا الْإِنَاءَ حَتَّى شَرِبَتْ قَالَتْ كَبْشَةُ فَرَآنِي أَنْظُرُ إِلَيْهِ فَقَالَ أَتَعْجَبِينَ يَا بِنْتَ أَخِي فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ إِنَّمَا هِيَ مِنْ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ أَوْ الطَّوَّافَاتِ وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ مَالِكٍ وَكَانَتْ عِنْدَ أَبِي قَتَادَةَ وَالصَّحِيحُ ابْنُ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ الْعُلَمَاءِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِثْلِ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ لَمْ يَرَوْا بِسُؤْرِ الْهِرَّةِ بَأْسًا وَهَذَا أَحَسَنُ شَيْءٍ رُوِيَ فِي هَذَا الْبَابِ وَقَدْ جَوَّدَ مَالِكٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ وَلَمْ يَأْتِ بِهِ أَحَدٌ أَتَمَّ مِنْ مَالِكٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 92

کتاب: طہارت کے احکام ومسائل بلی کے جھوٹے کا بیان​ کبشہ بنت کعب (جو ابن ابو قتادہ کے نکاح میں تھیں)کہتی ہیں : ابوقتادہ میرے پاس آئے تو میں نے ان کے لیے (ایک برتن) وضو کا پانی میں ڈالا، اتنے میں ایک بلی آکرپینے لگی توانہوں نے برتن کو اس کے لیے جھکا دیا تاکہ وہ (آسانی سے) پی لے، کبشہ کہتی ہیں: ابوقتادہ نے مجھے دیکھا کہ میں ان کی طرف تعجب سے دیکھ رہی ہوں توانہوں نے کہا: بھتیجی!کیا تم کوتعجب ہورہا ہے؟ میں نے کہا:ہاں، توانہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے :'یہ (بلی) نجس نہیں، یہ تو تمہارے پاس برابر آنے جانے والوں یا آنے جانے والیوں میں سے ہے' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عائشہ اورابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث مروی ہیں، ۲- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۳- صحابہ کرام اور تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اکثراہل علم مثلاً شافعی ، احمداوراسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے کہ بلی کے جھوٹے میں کوئی حرج نہیں،اوریہ سب سے اچھی حدیث ہے جو اس باب میں روایت کی گئی ہے۔
تشریح : ۱؎ : اس روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ بلی کا جھوٹا ناپاک نہیں ہے، بشرطیکہ اس کے منہ پر نجاست نہ لگی ہو، اس حدیث میں بلی کو گھرکے خادم سے تشبیہ دی گئی ہے کیو نکہ خادموں کی طرح اس کا بھی گھروں میں آنا جانا بہت رہتا ہے، اگراسے نجس وناپاک قراردے دیا جاتا تو گھر والوں کو بڑی دشواری پیش آتی ۔ ۱؎ : اس روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ بلی کا جھوٹا ناپاک نہیں ہے، بشرطیکہ اس کے منہ پر نجاست نہ لگی ہو، اس حدیث میں بلی کو گھرکے خادم سے تشبیہ دی گئی ہے کیو نکہ خادموں کی طرح اس کا بھی گھروں میں آنا جانا بہت رہتا ہے، اگراسے نجس وناپاک قراردے دیا جاتا تو گھر والوں کو بڑی دشواری پیش آتی ۔