جامع الترمذي - حدیث 82

أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ​ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ بُسْرَةَ بِنْتِ صَفْوَانَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "مَنْ مَسَّ ذَكَرَهُ فَلاَ يُصَلِّ حَتَّى يَتَوَضَّأَ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، وَأَبِي أَيُّوبَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وأَرْوَى ابْنَةِ أُنَيْسٍ، وَعَائِشَةَ، وَجَابِرٍ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَعَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ: هَكَذَا رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِثْلَ هَذَا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ بُسْرَةَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 82

کتاب: طہارت کے احکام ومسائل شرمگاہ( عضو تناسل) چھونے پر وضو کا بیان​ بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: 'جواپنی شرمگاہ(عضو تناسل) چھوئے توجب تک وضونہ کرلے صلاۃنہ پڑھے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- بسرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ام حبیبہ ،ابوایوب، ابوہریرہ، ارویٰ بنت انیس ، عائشہ ، جابر، زید بن خالد اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- کئی لوگوں نے اسے اسی طرح ہشام بن عروہ سے اورہشام نے اپنے والد (عروہ) سے اورعروہ نے بسرہ سے روایت کیا ہے ۱؎ ۔
تشریح : ۱؎ : ان سب کا خلاصہ یہ ہے کہ ہشام کے بعض شاگردوں نے عروہ اوربسرۃ کے درمیان کسی اورواسطے کاذکر نہیں کیا ہے، اور بعض نے عروہ اوربسرۃ کے درمیان مروان کے واسطے کاذکرکیا ہے، جن لوگوں نے عروۃ اوربسرۃ کے درمیان کسی اور واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے ان کی روایت منقطع نہیں ہے کیونکہ عروہ کا بُسرۃ سے سماع ثابت ہے، پہلے عروہ نے اسے مروان کے واسطے سے سُنا پھر بُسرہ سے جاکر انہوں نے اس کی تصدیق کی جیساکہ ابن خزیمہ اور ابن حبان کی روایت میں اس کی صراحت ہے ۔ ۱؎ : ان سب کا خلاصہ یہ ہے کہ ہشام کے بعض شاگردوں نے عروہ اوربسرۃ کے درمیان کسی اورواسطے کاذکر نہیں کیا ہے، اور بعض نے عروہ اوربسرۃ کے درمیان مروان کے واسطے کاذکرکیا ہے، جن لوگوں نے عروۃ اوربسرۃ کے درمیان کسی اور واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے ان کی روایت منقطع نہیں ہے کیونکہ عروہ کا بُسرۃ سے سماع ثابت ہے، پہلے عروہ نے اسے مروان کے واسطے سے سُنا پھر بُسرہ سے جاکر انہوں نے اس کی تصدیق کی جیساکہ ابن خزیمہ اور ابن حبان کی روایت میں اس کی صراحت ہے ۔