جامع الترمذي - حدیث 78

أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مِنَ النَّوْمِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنَامُونَ ثُمَّ يَقُومُونَ فَيُصَلُّونَ وَلَا يَتَوَضَّئُونَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ و سَمِعْت صَالِحَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْمُبَارَكِ عَمَّنْ نَامَ قَاعِدًا مُعْتَمِدًا فَقَالَ لَا وُضُوءَ عَلَيْهِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رَوَى حَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَوْلَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ أَبَا الْعَالِيَةِ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَاخْتَلَفَ الْعُلَمَاءُ فِي الْوُضُوءِ مِنْ النَّوْمِ فَرَأَى أَكْثَرُهُمْ أَنْ لَا يَجِبَ عَلَيْهِ الْوُضُوءُ إِذَا نَامَ قَاعِدًا أَوْ قَائِمًا حَتَّى يَنَامَ مُضْطَجِعًا وَبِهِ يَقُولُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَكِ وَأَحْمَدُ قَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا نَامَ حَتَّى غُلِبَ عَلَى عَقْلِهِ وَجَبَ عَلَيْهِ الْوُضُوءُ وَبِهِ يَقُولُ إِسْحَقُ و قَالَ الشَّافِعِيُّ مَنْ نَامَ قَاعِدًا فَرَأَى رُؤْيَا أَوْ زَالَتْ مَقْعَدَتُهُ لِوَسَنِ النَّوْمِ فَعَلَيْهِ الْوُضُوءُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 78

کتاب: طہارت کے احکام ومسائل نیند سے وضو کا بیان​ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ( بیٹھے بیٹھے ) سوجاتے، پھر اٹھ کر صلاۃ پڑھتے اور وضو نہیں کرتے تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- میں نے صالح بن عبداللہ کویہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے عبداللہ ابن مبارک سے اس آدمی کے بارے میں پوچھاجو بیٹھے بیٹھے سوجائے تو انہوں نے کہاکہ اس پر وضونہیں، ۳-ابن عباس والی حدیث کو سعیدبن ابی عروبہ نے بسند قتادہ عن ابن عباس (موقوفاً) روایت کیا ہے اور اس میں ابولعالیہ کاذکرنہیں کیا ہے، ۴- نیندسے وضوکے سلسلہ میں علما کا اختلاف ہے ، اکثر اہل علم کی رائے یہی ہے کہ کوئی کھڑے کھڑے سوجائے تو اس پر وضونہیں جب تک کہ وہ لیٹ کرنہ سوئے، یہی سفیان ثوری ، ابن المبارک اور احمدکہتے ہیں، اوربعض لوگوں نے کہاہے کہ جب نیند اس قدر گہری ہوکہ عقل پر غالب آجائے تو اس پروضو واجب ہے اوریہی اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں، شافعی کاکہنا ہے کہ جو شخص بیٹھے بیٹھے سوئے اور خواب دیکھنے لگ جائے، یانیند کے غلبہ سے اس کی سرین اپنی جگہ سے ہٹ جائے تو اس پر وضو واجب ہے ۱؎