جامع الترمذي - حدیث 61

أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ أَنَّهُ يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ فَلَمَّا كَانَ عَامُ الْفَتْحِ صَلَّى الصَّلَوَاتِ كُلَّهَا بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ فَقَالَ عُمَرُ إِنَّكَ فَعَلْتَ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ فَعَلْتَهُ قَالَ عَمْدًا فَعَلْتُهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَلِيُّ بْنُ قَادِمٍ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَزَادَ فِيهِ تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً قَالَ وَرَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ أَيْضًا عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ وَرَوَاهُ وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مُحَارِبٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ وَرَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَغَيْرُهُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ وَكِيعٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُ يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ مَا لَمْ يُحْدِثْ وَكَانَ بَعْضُهُمْ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ اسْتِحْبَابًا وَإِرَادَةَ الْفَضْلِ وَيُرْوَى عَنْ الْأَفْرِيقِيِّ عَنْ أَبِي غُطَيْفٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَوَضَّأَ عَلَى طُهْرٍ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهِ عَشْرَ حَسَنَاتٍ وَهَذَا إِسْنَادٌ ضَعِيفٌ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 61

کتاب: طہارت کے احکام ومسائل نبی اکرم ﷺکے ایک وضو سے کئی صلاۃ پڑھنے کابیان​ بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : نبی اکرم ﷺ ہرصلاۃ کے لیے وضو کرتے تھے ،اور جب فتح مکہ کا سال ہواتوآپ نے کئی صلاتیں ایک وضو سے اداکیں اوراپنے موزوں پرمسح کیا،عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ آپ نے ایک ایسی چیزکی ہے جسے کبھی نہیں کیاتھا ؟ آپ نے فرمایا:' میں نے اسے جان بوجھ کر کیا ہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اوراس حدیث کو علی بن قادم نے بھی سفیان ثوری سے روایت کیا ہے اورانہوں نے اس میں اتنا اضافہ کیاہے کہ ' آپ نے اعضائے وضوکو ایک ایک باردھویا'، ۳- سفیان ثوری نے بسند محارب بن دثارعن سلیمان بن بریدہ (مرسلاًروایت کیاہے) کہ 'نبی اکرم ﷺہر صلاۃ کے لیے وضو کرتے تھے'، ۴- اوراسے وکیع نے بسند سفیان عن محارب عن سلیمان بن بریدہ عن بریدہ سے روایت کیا ہے، ۵- نیز اسے عبدالرحمن بن مھدی وغیرہ نے بسند سفیان عن محارب بن دثارعن سلیمان بن بریدہ مرسلاً روایت کیاہے، اور یہ روایت وکیع کی روایت سے زیادہ صحیح ہے ۱؎ ، ۶- اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ ایک وضو سے کئی صلاتیں ادا کی جاسکتی ہیں ، جب تک حدث نہ ہو، ۷- بعض اہل علم استحباب اورفضیلت کے ارادہ سے ہرصلاۃ کے لیے وضو کرتے تھے، ۸-نیز عبدالرحمن افریقی نے بسندابی غطیف عن ابن عمرروایت کی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: 'جووضو پر وضو کرے گا تواس کی وجہ سے اللہ اس کے لیے دس نیکیاں لکھے گا' اس حدیث کی سند ضعیف ہے، ۹-اس باب میں جابر بن عبداللہ سے بھی روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک وضو سے ظہراور عصر دونوں پڑھیں۔