جامع الترمذي - حدیث 54

أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي التَّمَنْدُلِ بَعْدَ الْوُضُوءِ​ ضعيف حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ عَنْ عُتْبَةَ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأَ مَسَحَ وَجْهَهُ بِطَرَفِ ثَوْبِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَإِسْنَادُهُ ضَعِيفٌ وَرِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ الْأَفْرِيقِيُّ يُضَعَّفَانِ فِي الْحَدِيثِ وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ فِي التَّمَنْدُلِ بَعْدَ الْوُضُوءِ وَمَنْ كَرِهَهُ إِنَّمَا كَرِهَهُ مِنْ قِبَلِ أَنَّهُ قِيلَ إِنَّ الْوُضُوءَ يُوزَنُ وَرُوِيَ ذَلِكَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَالزُّهْرِيِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ قَالَ حَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ مُجَاهِدٍ عَنِّي وَهُوَ عِنْدِي ثِقَةٌ عَنْ ثَعْلَبَة عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ إِنَّمَا كُرِهَ الْمِنْدِيلُ بَعْدَ الْوُضُوءِ لِأَنَّ الْوُضُوءَ يُوزَنُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 54

کتاب: طہارت کے احکام ومسائل وضو کے بعد رومال سے بدن پونچھنے کا بیان معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ وضو کرتے تو چہرے کو اپنے کپڑے کے کنارے سے پونچھتے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند ضعیف ہے ، رشدین بن سعد اور عبدالرحمن بن زیاد بن انعم الافریقی دونوں حدیث میں ضعیف قراردیئے جاتے ہیں،۲- صحابہ کرام اوران کے بعدکے لوگوں میں سے اہل علم کے ایک گروہ نے وضوکے بعدرومال سے پونچھنے کی اجازت دی ہے، اورجن لوگوں نے اسے مکروہ کہاہے تومحض اس وجہ سے کہا ہے کہ کہاجاتاہے : وضوکو( قیامت کے دن )تولاجائے گا ،یہ بات سعیدبن مسیب اورزہری سے روایت کی گئی ہے، ۳- زہری کہتے ہیں کہ وضو کے بعد تولیہ کا استعمال اس لئے مکروہ ہے کہ وضوکاپانی (قیامت کے روز) تولا جائے گا ۱؎ ۔