جامع الترمذي - حدیث 44

أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي حَيَّةَ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ وَعَائِشَةَ وَالرُّبَيِّعِ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِي أُمَامَةَ وَأَبِي رَافِعٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْروٍ وَمُعَاوِيَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَجَابِرٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَلِيٍّ أَحْسَنُ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَصَحُّ لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَلِيٍّ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الْوُضُوءَ يُجْزِئُ مَرَّةً مَرَّةً وَمَرَّتَيْنِ أَفْضَلُ وَأَفْضَلُهُ ثَلَاثٌ وَلَيْسَ بَعْدَهُ شَيْءٌ و قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ لَا آمَنُ إِذَا زَادَ فِي الْوُضُوءِ عَلَى الثَّلَاثِ أَنْ يَأْثَمَ و قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ لَا يَزِيدُ عَلَى الثَّلَاثِ إِلَّا رَجُلٌ مُبْتَلًى

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 44

کتاب: طہارت کے احکام ومسائل اعضائے وضو تین تین باردھونے کا بیان​ علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے اعضائے وضوتین تین بار دھوئے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس باب میں عثمان، عائشہ ، ربیع ، ابن عمر، ابوامامہ ، ابو رافع، عبداللہ بن عمرو، معاویہ ، ابوہریرہ، جابر ، عبداللہ بن زید اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۲- علی رضی اللہ عنہ کی حدیث اس باب میں سب سے عمدہ اورصحیح ہے کیوں کہ یہ علی رضی اللہ عنہ سے اوربھی سندوں سے مروی ہے،۳- اہل علم کا اس پرعمل ہے کہ اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھونا کافی ہے ، دودو بارافضل ہے اور اس سے بھی زیادہ افضل تین تین بار دھوناہے، اس سے آگے کی گنجائش نہیں،ابن مبارک کہتے ہیں: جب کوئی اعضائے وضو کوتین بار سے زیادہ دھوئے تو مجھے اس کے گناہ میں پڑنے کا خطرہ ہے، امام احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: تین سے زائد بار اعضائے وضو کووہی دھوئے گا جو(دیوانگی اوروسوسہ )میں مبتلاہوگا ۱؎ ۔