جامع الترمذي - حدیث 16

أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب الاسْتِنْجَاءِ بِالْحِجَارَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: قِيلَ لِسَلْمَانَ قَدْ عَلَّمَكُمْ نَبِيُّكُمْ ﷺ كُلَّ شَيْئٍ حَتَّى الْخِرَائَةَ؟ فَقَالَ سَلْمَانُ: أَجَلْ، نَهَانَا أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ، وَأَنْ نَسْتَنْجِيَ بِالْيَمِينِ، أَوْ أَنْ يَسْتَنْجِيَ أَحَدُنَا بِأَقَلَّ مِنْ ثَلاَثَةِ أَحْجَارٍ، أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِرَجِيعٍ أَوْ بِعَظْمٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، وَخُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، وَجَابِرٍ، وَخَلاَّدِبْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ. قَالَ أَبُوعِيسَى: وَحَدِيثُ سَلْمَانَ - فِي هَذَا الْبَابِ - حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَمَنْ بَعْدَهُمْ، رَأَوْا أَنَّ الأِسْتِنْجَاءَ بِالْحِجَارَةِ يُجْزِءُ، وَإِنْ لَمْ يَسْتَنْجِ بِالْمَاءِ، إِذَا أَنْقَى أَثَرَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ، وَبِهِ يَقُولُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ.

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 16

کتاب: طہارت کے احکام ومسائل پتھر سے استنجاکرنے کا بیان​ عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں: سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے بطور طنز یہ بات کہی گئی کہ تمہارے نبی نے تمہیں ساری چیزیں سکھائی ہیں حتی کہ پیشاب پاخانہ کرنابھی، توسلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے بطورفخرکہا: ہاں، ایساہی ہے ہمارے نبی نے ہمیں پیشاب پاخانہ کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے، داہنے ہاتھ سے استنجا کرنے، اورتین پتھرسے کم سے استنجا کرنے، اورگوبراورہڈی سے استنجا کرنے سے ہمیں منع فرمایاہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عائشہ ،خزیمہ بن ثابت جابر اور خلاد بن السائب رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ،۲- سلمان رضی اللہ عنہ کی حدیث اس باب میں حسن صحیح ہے،۳- صحابہ وتابعین میں سے اکثراہل علم کایہی قول ہے کہ پتھرسے استنجا کرلینا کافی ہے جب وہ پاخانہ اورپیشاب کے اثرکو زائل وپاک کردے اگرچہ پانی سے استنجا نہ کیا گیاہو،یہی قول ثوری، ابن مبارک ، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی ہے۔