Book - حدیث 2

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ اتِّبَاعِ سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِﷺ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِسُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ فَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ فَخُذُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَانْتَهُوا

ترجمہ Book - حدیث 2

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: سنت رسول ﷺ کی پیروی کا بیان حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’جب تک میں تمہیں (کسی معاملہ میں آزاد) چھوڑے رکھوں، تب تک تم بھی مجھے چھوڑے رکھو،(بلا وجہ سوال نہ کرو) کیوں کہ تم سے پہلے لوگ اپنے انبیاء علیہم السلام سے سوالات کرنے اور( پھر ) ان(کے احکام) کی مخالفت کرنے کی وجہ ہی سے ہلاک ہوئے، لہٰذا جب میں تمہیں کسی کام کا حکم دوں تو حسب ہمت اس کی تعمیل کرو اور جب کسی کام سے منع کردوں تو اس سے رک جاؤ۔‘
تشریح : (1) دنیوی معاملات میں اصول یہ ہے کہ ہر وہ کام جائز ہے جس سے قرآن و حدیث نے منع نہ کیا ہو۔ اس کے برعکس عبادات میں وہی کام جائز ہے جو قرآن وحدیث سےے ثابت ہو۔ اس لیے دینی امور میں نیا ایجاد کیا ہوا کام بدعت ہے، دنوی معاملات میں نہیں۔ (2) ایسے فرض مسائل کے بارے میں بحث مباحثہ کرنے سے گریز کرنا چاہیے، جن کا عملی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔ (3) پیغمبر علیہ السلام کے حکم کی خلاف ورزی ہلاکت کا باعث ہے۔ (4) اگر کوئی شخص کسی شرعی عذر کی وجہ سے ایک حکم کی تعمیل کی طاقت نہیں رکھتا، تو وہ اللہ کے ہاں مجرم نہیں جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: () (البقرۃ:286) اللہ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں بناتا۔ (5) جس کام سے شریعت نےمنع کیا ہو، اس سے مکمل طور پر پرہیز کرنا ضروری ہے۔ (1) دنیوی معاملات میں اصول یہ ہے کہ ہر وہ کام جائز ہے جس سے قرآن و حدیث نے منع نہ کیا ہو۔ اس کے برعکس عبادات میں وہی کام جائز ہے جو قرآن وحدیث سےے ثابت ہو۔ اس لیے دینی امور میں نیا ایجاد کیا ہوا کام بدعت ہے، دنوی معاملات میں نہیں۔ (2) ایسے فرض مسائل کے بارے میں بحث مباحثہ کرنے سے گریز کرنا چاہیے، جن کا عملی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔ (3) پیغمبر علیہ السلام کے حکم کی خلاف ورزی ہلاکت کا باعث ہے۔ (4) اگر کوئی شخص کسی شرعی عذر کی وجہ سے ایک حکم کی تعمیل کی طاقت نہیں رکھتا، تو وہ اللہ کے ہاں مجرم نہیں جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: () (البقرۃ:286) اللہ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں بناتا۔ (5) جس کام سے شریعت نےمنع کیا ہو، اس سے مکمل طور پر پرہیز کرنا ضروری ہے۔