کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 706
(۵) فتوحات عراق و مشرق سے مستنبط ہونے والے دروس وعبر اور فوائد مجاہدین اسلام کے دلوں میں قرآنی آیات واحادیث نبویہ کی تاثیر: جہاد کی فضیلت بیان کرنے والی قرآنی آیات مجاہدین اسلام کے دلوں پر کافی اثر انداز تھیں۔ ان کے حق میں رب العالمین کی طرف سے یہ شہادت مل چکی تھی کہ مجاہدین کی ہر حرکت وعمل باعث اجر و ثواب ہے۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿مَا كَانَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ وَمَنْ حَوْلَهُمْ مِنَ الْأَعْرَابِ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنْ رَسُولِ اللّٰهِ وَلَا يَرْغَبُوا بِأَنْفُسِهِمْ عَنْ نَفْسِهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ لَا يُصِيبُهُمْ ظَمَأٌ وَلَا نَصَبٌ وَلَا مَخْمَصَةٌ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ وَلَا يَطَئُونَ مَوْطِئًا يَغِيظُ الْكُفَّارَ وَلَا يَنَالُونَ مِنْ عَدُوٍّ نَيْلًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ بِهِ عَمَلٌ صَالِحٌ إِنَّ اللّٰهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ (120) وَلَا يُنْفِقُونَ نَفَقَةً صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً وَلَا يَقْطَعُونَ وَادِيًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِيَجْزِيَهُمُ اللّٰهُ أَحْسَنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ (121)(التوبۃ: ۱۲۰۔ ۱۲۱) ’’مدینہ والوں کا اور ان کے ارد گرد جو بدوی ہیں، ان کا حق نہ تھا کہ وہ رسول اللہ سے پیچھے رہتے اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو اس کی جان سے زیادہ عزیز رکھتے۔ یہ اس لیے کہ بے شک وہ، اللہ کے راستے میں انھیں نہ کوئی پیاس پہنچتی ہے اور نہ کوئی تکان اور نہ کوئی بھوک اور نہ کسی ایسی جگہ پر قدم رکھتے ہیں جو کافروں کو غصہ دلائے اور نہ کسی دشمن سے کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں، مگر اس کے بدلے ان کے لیے ایک نیک عمل لکھ دیا جاتا ہے۔ یقینا اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔اور نہ وہ خرچ کرتے ہیں کوئی چھوٹا خرچ اور نہ کوئی بڑا اور نہ کوئی وادی طے کرتے ہیں، مگر وہ ان کے لیے لکھ لیا جاتا ہے، تاکہ اللہ انھیں اس عمل کی بہترین جزا دے جو وہ کیا کرتے تھے۔‘‘ دور اوّل کے مسلمانوں کو کامل یقین تھا کہ جہاد مکمل نفع بخش تجارت ہے جیسا کہ اللہ کا ارشاد ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى تِجَارَةٍ تُنْجِيكُمْ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ (10) تُؤْمِنُونَ بِاللّٰهِ وَرَسُولِهِ وَتُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ (11) يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَيُدْخِلْكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ (12) وَأُخْرَى
[1] تہذیب و ترتیب البدایۃ والنہایۃ، ص: ۱۷۲۔ [2] عصر الخلافۃ الراشدۃ: ۳۳۹، ۳۴۰۔