کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 686
زخمی کر کے گرفتار کیا جاؤں تو بہترین جنگی قیدی کہلاؤں گا۔ مسلم دستے نے کہا: پھر تو کیا چاہتا ہے؟ اس نے کہا: عمر کے حکم پر خود کو تمہارے حوالے کر دوں اور وہ میرے ساتھ جو چاہیں کریں۔ انہوں نے کہا: تمہاری درخواست منظور ہے۔ پھر اس نے اپنا ترکش پھینک دیا اور خود کو ان کے حوالے کر دیا، انہوں نے اسے گرفتار کیا، رسی سے باندھا اور چند لوگوں کی نگرانی میں امیرالمومنین عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا اور بقیہ لوگوں نے شہر میں موجود اموال وجائداد کو مال غنیمت کے طور پر حاصل کیا اور خمس چھوڑ کر بقیہ مال آپس میں تقسیم کر لیا۔ ہر شہ سوار کو تین ہزار اور پیادہ پا مجاہد کو ایک ہزار درہم ملے۔[1] اب ہم کچھ دیر یہاں رکتے ہیں اور غزوہ تستر سے مستنبط ہونے والے دروس و عبر پر گفتگو کرتے ہیں: نماز کے بدلے مجھے دنیا اور اس کی کوئی چیز پسند نہیں: براء بن مالک رضی اللہ عنہ کے بھائی انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ فجر طلوع ہوتے وقت قلعہ تستر پر حملہ کرنے والے اپنے مجاہد ساتھیوں کے ساتھ میں بھی تھا۔ اس وقت سخت معرکہ آرائی ہوئی اور ہمیں فجر کی نماز وقت پر پڑھنے کا موقع نہ ملا۔ سورج طلوع ہو جانے کے بعد ہم نے وہ نماز ادا کی، ہم ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔ اللہ نے اس معرکہ میں ہمیں فتح نصیب کی۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس وقت نماز کے بدلے میں ہمیں دنیا اور اس کی کوئی چیز بھی پسند نہ تھی۔[2] براء بن مالک رضی اللہ عنہ کو عظمت وشرف کا تمغہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے براء بن مالک رضی اللہ عنہ کے سینہ پر عظمت وشرف کا جو تمغہ لٹکایا تھا اس کی حسن و رعنائی نے یہاں رنگ دکھایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ((کم من اشعث اغبر ذی طمرین لا یوبہ لہ، لو اقسم علی اللّٰہ لا برہ، منہم البراء بن مالک۔)) [3] ’’بہت سے پریشان بال، غبار آلود، دو پرانے کپڑے والے کہ جن کی طرف کوئی التفات نہیں کرتا ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کے بھروسے پر قسم کھا بیٹھیں تو اللہ ان کی قسم سچی کر دے، انہی میں سے براء بن مالک ہیں۔‘‘ برائبن مالک رضی اللہ عنہ مستجاب الدعوات تھے اور اسی حدیث کی روشنی میں لوگوں نے ان کی اس عظمت و خوبی کو پہچانا تھا، اسی لیے اس نازک و اہم موڑ پر لوگوں نے براء رضی اللہ عنہ سے مطالبہ کیا کہ دشمنوں کی شکست کے لیے اللہ سے دعا کریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دہن مبارک سے براء بن مالک رضی اللہ عنہ کو عظمت وشرف کی یہ توصیفی سند ملی، لیکن
[1] التاریخ الإسلامی: ۱۱/۲۰۲۔ [2] التاریخ الإسلامی: ۱۱/۲۰۲۔