کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 679
پوچھا تو پتا چلا کہ عامر بن عبد قیس تھے۔[1] ب: عصمہ بن حارث الضبی کا بیان ہے کہ مدائن میں فارسی فوج کو شکست دینے والوں میں میں بھی شامل تھا، میں ایک راستے سے گزر رہا تھا تو اس پر مجھے چند خچر سوار نظر آئے، جب انہوں نے مجھے دیکھا تو اپنے خچروں کو دوڑایا اور پیچھے والا اپنے اگلے ساتھی سے جا ملا، پھر دونوں نے اپنے اپنے خچروں کو تیزی سے دوڑایا اور ایک ایسی نہر کی طرف بھاگنے لگے جس کا پل ٹوٹا ہوا تھا، دونوں وہاں پہنچ کر پھنس گئے اور میں ان تک پہنچ گیا۔ جب میں ان کے قریب پہنچا تو دونوں دو الگ الگ سمتوں میں بھاگے، ایک نے مجھ پر تیر چلایا میں نے اس کا پیچھا کیا اور پکڑ کر قتل کر دیا، جب کہ دوسرا بھاگ نکلا، میں نے دونوں خچروں کو پکڑا اور لے کر مال غنیمت کے خزانچی کے پاس حاضر ہوا۔ خزانچی نے دیکھا کہ دونوں خچروں میں سے ایک کی پشت پر دو پٹارے لدے ہوئے ہیں، ایک میں سونے کا بنا ہوا ایک گھوڑا رکھا ہے، اس پر چاندی کی زین کسی ہے، ساز بھی چاندی کا ہے اور مہار میں یاقوت وزمرد جڑے ہوئے ہیں، اس کا سوار بھی چاندی کا ہے جس کے سر پر جواہرات کا تاج رکھا ہے اور دوسرے میں چاندی کی ایک اونٹنی ہے، اس کی مہار، تنگ اور پالان سونے کا ہے اور سب میں یاقوت وزمرد جڑے ہوئے ہیں، ناقہ سوار کے سر پر جواہرات سے مرصع تاج رکھا ہوا ہے۔ کسریٰ انہیں اپنے ایوان کے دو تاریخی ستونوں کے درمیان کھڑا کرتا تھا۔[2] ج: قعقاع بن عمرو رضی اللہ عنہ کا حسن انتخاب:قعقاع رضی اللہ عنہ نے لوگوں کی حفاظت کے دوران میں ایک فارسی کا پیچھا کیا اور اسے قتل کر دیا، اس کے پاس دو عدد سر بمہر تھیلے اور چمڑے کے دو پٹارے تھے۔ دونوں تھیلوں میں سے ایک میں پانچ اور دوسرے میں چھ تلواریں رکھی تھیں۔ یہ تلواریں شاہان فارس اور ان شاہان عجم کی تھیں کہ جن کے درمیان کئی جنگیں ہو چکی تھیں، ان میں کسریٰ اور ہرقل کی تلواریں بھی تھیں اور چمڑے کے دونوں پٹاروں میں سے ایک میں شاہان عجم کی زرہیں تھیں، اس میں کسریٰ اور ہرقل کی زرہیں بھی تھیں۔ قعقاع رضی اللہ عنہ وہ سب لے کر سعد رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: ان تلواروں میں سے جو تمہیں پسند آئے لے لو، قعقاع رضی اللہ عنہ نے ہرقل کی تلوار کو خود پسند کیا اور سعد رضی اللہ عنہ نے بہرام کی زرہ اپنی طرف سے انہیں دی، اور جو باقی بچ رہا اسے قعقاع رضی اللہ عنہ کی زیر قیادت فوج ’’کتیبۃ الخرساء‘‘ میں تقسیم کر دیا۔ البتہ کسریٰ اور نعمان کی تلواریں ان سے الگ کر لیں اور انہیں امیرالمومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجنا مناسب سمجھا تاکہ کسریٰ اور نعمان کی عربوں میں جو شہرت تھی اس کی کوئی علامت دیکھ لیں۔[3] س: اسلامی لشکر کے بارے میں صحابہ کی مداح سرائی: سعد رضی اللہ عنہ کی زیر قیادت مدائن میں داخل
[1] تاریخ الطبری: ۴/ ۴۵۹۔ [2] إتمام الوفاء، ص : ۸۵۔