کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 668
ذریعہ ہے۔‘‘ اور بشر بن ربیع خثعمی نے کہا: تذکر ہداک اللہ وقع سیوفنا بباب قدیس والمکر عسیر ’’اللہ تمہیں توفیق دے! تم قدیس کے دروازے پر ہماری تلواروں کی کاٹ یاد کرو جب کہ حملہ آسان نہ تھا۔‘‘ عشیۃ ود القوم لو أن بعضہم یعارجناحی طائر فیطیر ’’وہ ایسی رات تھی جس میں لوگوں کی خواہش تھی کہ اگر پرندوں کے پر مستعار مل جائیں تو اڑ جائیں۔‘‘ إذا ما فرغنا من قراع کتیبۃ دلفنا لأخری کالجبال تسیر ’’ایک لشکر کو تہ تیغ کرنے سے فارغ ہوتے ہی دوسرے کی طرف پہاڑوں کی طرح چل دیے۔‘‘ تری ا لقوم فیہا واجمین کأنہم جمال بأجمال لہن زفیر[1] ’’تم دیکھو گے کہ بلبلانے والے اونٹوں کی طرح وہ لوگ سخت غصہ سے خاموش ہیں۔‘‘ اور بعض شعراء نے یوں کہا: وحیتک عنی عصبۃ نخعیۃ حسان الوجوہ آمنوا بمحمد ’’خوبصورت چہروں والے، نخعیوں کی جماعت نے جو محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر ایمان لا چکی ہے، تجھے میرا سلام پہنچا دیا ہے۔‘‘ اقامو لکسرٰی یضربون جنودہ بکل رقیق الشفرتین مہند ’’وہ کسروی فوج کے سامنے ڈٹ گئے، وہ بے مثال تیغ براں سے کسریٰ کی فوج کو کاٹنے لگے۔‘‘ إذا ثوب الداعی أنا خوا بکلکل من الموت مسود الغیاطیل أجرد
[1] الادب الإسلامی، د/ نایف معروف، ص: ۲۲۲، ۲۲۳۔