کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 646
’’بلا فخر و مبالغہ کہتا ہوں کہ ثقیف کے لوگ ہمارے بارے میں جانتے ہیں کہ ہم تیغ زنی میں ان میں سب سے اچھے ہیں۔‘‘ وأکثرہم دروعا سابغات واصبرہم إذا کرہوا الوقوفا ’’ہم ان سے زیادہ کامل زرہوں والے ہیں اور مشکل ترین اوقات میں ان سے زیادہ مقابلہ کرنے والے اور صبرآزما ہیں۔‘‘ وأنا وفدہم فی کل یوم فان عمیوا فسل بہم عریفا ’’ہم ہمیشہ ان کے راہنما وفد رہے ہیں، اگر وہ سب راستہ بھول جائیں تو انہی میں سے راہنما تلاش کرو۔‘‘ ولیلۃ قادس لم یشعروا بی ولم أشعر بمخرجی الزحوفا ’’قادسیہ کی رات وہ مجھے نہیں جان سکے اور نہ میں نے اپنے نکلنے میں لشکر کا کوئی خوف محسوس کیا۔‘‘ فان أحبس فذلکم بلائی وإن أترک اذ یقہم الحتوفا ’’اگر میں قید میں رکھا گیا تو یہ میرے لیے آزمائش ہے اور اگر میں آزاد چھوڑ دیا جاتا ہوں تو انہیں (دشمن کو) موت کے مزے چکھاؤں گا۔‘‘ سلمیٰ نے پوچھا: ابو محجن تم کس جرم کی پاداش میں قید کیے گئے ہو؟ ابو محجن رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم کسی حرام خوری یا شراب نوشی کے جرم میں سعد نے مجھے قید نہیں کیا ، بلکہ میں زمانہ جاہلیت میں بادہ نوش تھا اور چونکہ میں شاعر ہوں، میری زبان پر اشعار آجاتے ہیں، جس نے میری ساری خوبیوں پر پانی پھیر دیا اور انہی شعروں پر قید کر دیا گیا۔ میں نے کہا: إذا مت فادفنی إلی أصل کرمۃ تروی عظامی بعد موتی عروقہا ’’جب میں مر جاؤں تو مجھے انگور کی بیل کی جڑ میں دفن کرنا تاکہ میری موت کے بعد میری ہڈیوں کو اس کی جڑیں سیراب کرتی رہیں۔‘‘