کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 574
پھر عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: ’’ابوسلیمان پر اللہ کی رحمت ہو، دنیا کی عظمت وشرافت کے مقابلے میں اللہ کے پاس ان کے لیے جو کچھ ہے وہ بہتر ہے۔ وہ بہتر کارناموں کے ساتھ زندہ رہے اور سب کو رنجیدہ چھوڑ کر اس دنیا سے کوچ کر گئے۔‘‘[1] میں نے نہیں دیکھا کہ زمانہ نے کسی کو دنیا میں ہمیشہ کے لیے زندگی عطا کی ہو۔ اس طرح ۲۱ہجری میں خالد رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی اور شام کے شہر حمص میں آپ کی تدفین ہوئی۔[2] اللہ تعالیٰ خالد رضی اللہ عنہ پر رحمت کے پھول برسائے اور مصلحین امت میں ان کی یادگار کو تا ابد باقی رکھے۔ (آمین) 
[1] الفاروق عمر: ص ۲۸۷۔ [2] الطریق إلی المدائن: ص ۳۶۶۔ [3] خالد بن ولید: صادق عرجون ص ۳۴۸۔